ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
گئے تھے۔ اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ نے بخاری شریف میں اِس قسم کا ایک مستقل باب رکھا ہے جس کا عنوان ہے : '' مَا اَجْمَعَ عَلَیْہِ الْحَرَمَانِ '') چنانچہ ایسے مسائل پر اہم بحثیں کتابوں کی شکل میں آئیں ، ائمہ حدیث و فقہ نے یہ کتابیں لکھیں۔ اِمامِ محمد نے '' کِتَابُ الْحُجَّةِ عَلٰی اَھْلِ الْمَدِیْنَةِ '' لکھی پھر اِمامِ شافعی نے '' کِتَابُ الْاُمْ'' لکھی پھر بعد کے دَور میں اِمامِ بیہقی نے اِمامِ شافعی کی تائید میں ''سُننِ کُبرٰی '' لکھی تو اِس پر اِمام ابن الترکمانی نے ''اَلْجَوْہَرُ النَّقِیُّ'' لکھی۔اَلْجَوْہَرُ النَّقِیُّ بیہقی پر ایسی چسپاں ہوئی کہ آج تک اِس کے ساتھ مستقلاً لگی ہوئی چلی آرہی ہے، اَب اِس سمیت طبع ہوتی ہے۔ اِمام اَبویوسف نے '' اِخْتِلَافُ اَبِیْ حَنِیْفَةَ وَابْنِ اَبِیْ لَیْلٰی '' اپنے دونوں اُستادوں کے اِختلاف پر لکھی۔ (اِمام اَبویوسف و اِمام محمد تبع تابعین میں ہیں)۔ اِمام اَبویوسف کی یہ تصنیف اِس قسم کے اَنداز کی پہلی معروف تصنیف ہے۔ پھر اِمامِ طحاوی نے صحابہ کرام تابعین اَور مجتہدین کے اِختلاف پر مفصل کتاب لکھی۔ ابن ِ ندیم نے لکھا ہے کہ میں نے اِن کی اِس تصنیف کے اَسّی اَجزاء دیکھے ہیں اِن کے بعد اِس موضوع پر ابن ِ منذر اَور ابن ِ نصر نے کتابیں لکھیں پھر اِمام ابن ِ جریر طبری نے ایک ضخیم کتاب لکھی ۔ یہ کام دُوسری اَور تیسری صدی میں ہوا۔ پھر اِس کے بعد ابن ِ عبد البر مالکی نے اِس موضوع پر لکھا۔ اِس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پوری دُنیا صرف چار مسلکوں پر قائم رہ گئی بلکہ صرف تین پر آگئی پھر چوتھی صدی میں حنبلی مسلک بھی نمایاں ہونا شروع ہوا۔ یہ اِختلاف اہل ِ تقویٰ کا تھا اِس لیے چیدہ چیدہ سینکڑوں علماء کی ایک ایک بات پر گفتگو نتیجہ خیز رہی اَور دُنیائے اِسلام سینکڑوں مسالک سے ہٹ کر صرف چار پر آتی گئی۔ اُس وقت سے لے کر ایک ہزار سے زیادہ سال تک اِسلامی حکومتیں اِن ہی قوانین پر چلتی رہیں اَور چونکہ اِس طویل ترین دَور میں علم اَور قانونی فیصلے اَور فتوے سب شرعی ہوتے رہے اَور علم ہی علم ِ دین کو کہا جاتا تھا اِس لیے بِلامبالغہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ فقط حنفی مسلک ہی کی ایک ایک بات کی تائید آج تک ایک کروڑ علماء ورنہ لاکھوں علماء کرتے آئے ہیں کروڑوں علماء و اَولیاء اَور اَربوں مسلمان اِس پر عمل پیرا رہے ہیں اَور حکومتیں چلتی رہی ہیں۔ لہٰذا آج فقہ حنفی اَور اُس پر مبنی قانون وہ ہے جسے اُمت ِ مسلَّمہ کی اِتنی بڑی تعداد کی تائید حاصل ہے۔