Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

18 - 65
حَدَّثَنِیْ مِسْعَرُ بْنُ کِدَامٍ عَنْ مَّحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بِعْتُ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَاقَةً وَشَرَطَ لِیْ حِمْلَانَھَا اِلَی الْمَدِیْنَةِ  ۔
''مجھے مِسعر بن کدام نے محارِب بن دِثار سے اُنہوں نے حضرت جابر سے یہ روایت بیان کی ہے کہ میں نے (سفر میں) جنابِ رسول اللہ  ۖ  کے ہاتھ اُونٹنی فروخت کی تھی اَور آپ نے اِس پر مدینہ منورہ تک سفر کی شرط منظور فرمائی تھی۔'' لہٰذا بیع بھی جائز اَور شرط بھی جائز ہے۔(معرفة علوم الحدیث  ص  ١٢٨)
اِسی طرح ایک اَور مثال بھی ملاحظہ فرمالیں جو بخاری شریف سے نقل کررہا ہوں۔ یہی ابن ِ شبرمہ (قاضی کوفہ) فرماتے ہیں کہ مجھ سے اَبوالزِّناد (قاضی مدینہ منورہ و اُستاد اِمام مالک) نے اِس مسئلہ میں  گفتگو کی کہ مدعی کے پاس ایک ہی گواہ ہو تو اُس سے دُوسرے گواہ کے نہ ملنے کی صورت میں بجائے گواہ کے  قسم کھلوائی جائے (اَور یہی اِن کا اَور اہلِ مدینہ کا مسلک تھا) میں نے اُنہیں جواب دیا کہ قرآنِ پاک میں مدعی کے پاس دو گواہ نہ ہونے کی صورت میں یہ حکم ہے کہ پھر دو عورتیں ہوں اَور طویل عبارت اِختیار فرمائی گئی  :فَرَجُل وَّامْرَأَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّھَدَآئِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰھُمَا فَتُذَکِّرَ اِحْدٰھُمَا الْاُخْرٰی ۔ (سُورة بقرہ  آیت  ٢٨٢)(اگر ایک گواہ اَور مدعی کی قسم کافی ہوسکتے تو قرآنِ پاک میں مختصر کلمات میں اِرشاد ہوتا  فَرَجُل وَیَمِیْن )۔(بخاری ج ١ ص  ٣٦٦  ) 
غرض اِس طرح علماء ِبلاد تک میں بھی سب مسائل پر گفتگو ہوچکی ہے اَب اگر کوئی کمیٹی یا بورڈ یہی  کام شروع کرے گا تو تیرہ سو سال پیچھے لوٹنے کے مترادف ہوگا اَور کم علمی اَور تقویٰ کے فقدان کی وجہ سے دین کا کھیل بنانا ہوگا۔ خیرالقرون میں مذکورہ بالا طریق پر نہایت بے نفسی کے ساتھ قرآنِ پاک اَور اَحادیث کی روشنی میں علماء میں بہت بحث و تمحیص ہوتی رہی ہے بہت سے مسائل ایسے تھے کہ جن میں ایک شہر کے علماء کا ایک مؤقف تھا اَور دُوسرے شہر کے علماء کا دُوسرا مؤقف تھا مثلاً وہ مسائل کہ جن میں علماء ِمدینہ اَور علمائِ کوفہ    کا اِختلاف تھا (کیونکہ رفتہ رفتہ ایک ایک شہر کے علماء آپس میں گفتگو کرکے ایک ایک مؤقف پر متفق ہوتے چلے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter