ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
لگادی کہ جب مجھے ضرورت ہوگی تو میں اِستعمال کروں گا) اِمام اَبوحنیفہ نے جواب دیا کہ بیع بھی باطل ہے اَور شرط بھی باطل ہے۔ عبد الوارِث کہتے ہیں کہ پھر میں اِبن ِ اَبی لیلیٰ کے پاس گیا اَور اُن سے یہی مسئلہ پوچھا اُنہوں نے جواب دیا کہ بیع (سودا) جائز ہے اَور شرط باطل ہے۔ پھر میں ابن ِ شُبرمہ کے پاس گیا اُن سے یہی مسئلہ دریافت کیا اُنہوں نے جواب دیا کہ بیع بھی جائز ہے اَور شرط بھی جائز ہے۔ میں نے کہا، سبحان اللہ! آپ عراق کے تین فقیہ ہیں اَور ایک ہی مسئلہ میں آپس میں اِتنا اِختلاف۔ تو میں اَبوحنیفہ کے پاس گیا اُنہیں یہ بات سُنائی اُنہوں نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ اُن دونوں نے کیا جواب دیا لیکن : حَدَّثَنِیْ عَمْرُوبْنُ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَھٰی عَنْ بَیْعٍ وَ شَرْطٍ ۔''مجھے عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے اُنہوں نے اپنے دادا سے یہ روایت بیان کی ہے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے بیع اَور شرط سے منع فرمایا ہے۔'' لہٰذا بیع بھی باطل اَور شرط بھی باطل۔ پھر میں ابن ِ اَبی لیلیٰ کے پاس گیا اُنہیں میں نے یہ بتلایا تو اُنہوں نے جواب دیا کہ مجھے نہیں پتہ کہ دونوں نے کیا کہا لیکن :حَدَّثَنِیْ ھِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنْ اَشْتَرِیَ بَرِیْرَةَ فَاَعْتِقَھَا۔ ''مجھے ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے اَور اُنہوں نے حضرت عائشہ سے یہ روایت سُنائی کہ مجھے جنابِ رسول اللہ ۖ نے حکم فرمایا کہ میں بریرہ کو خرید کر آزاد کردُوں (باوجودیکہ اُن کے مالک نے بیع کے منافی ایک شرط لگائی تھی)۔ لہٰذا بیع تو جائز ہے اَور شرط باطل ہے۔ پھر ابن ِ شبرمہ کے پاس گیا اُنہیں ساری بات سُنائی اُنہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اُن دونوں نے کیا کہا ہے لیکن :