Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

16 - 65
یہاں ذیل میں میں ایک بات کی طرف توجہ دِلاتا چلوں کہ صرف کوفہ کے علماء کی ٧٢ سطریں بنتی ہیں اَور پوری دُنیا کے علماء کی  ١١١  سطریں اِس طرح صرف کوفہ کے علماء کی تعداد ٣٣٣ بنتی ہے۔ یہی چیز        علم ِ حدیث، فقہ، اُصولِ حدیث و فقہ اَور علم ِ قراء ت کے اعتبار سے پوری دُنیا میں مذہب اہل ِ کوفہ کے غلبہ کا  سبب رہی ہے۔ اِمام بخاری نے فرمایا ہے  لَا اُحْصِیْ مَادَخَلْتُ الْکُوْفَةَ   یعنی کوفہ جتنی دفعہ گیا ہوں اِس کا شمار نہیں۔ قراء ت روایت ِحفص آج تک پوری دُنیا میں رائج ہے یہ کوفہ ہی کی ہے اَور اِمامِ اعظم اَبوحنیفہ النعمان کی بھی۔ قراء ت ِ سبعہ متواترہ میں سے تین قاری صرف کوفہ کے ہیں اَور قراء تِ عشرہ متواترہ کے قاریوں میں چار صرف کوفہ کے ہیں ۔علماء کوفہ کی اِسی کثرت سے اِن کا علم ِ حدیث، علم ِتفسیر اَور علم ِ فقہ میں تفوق و بلند رُتبہ  ہونا ظاہر ہورہا ہے۔ نیز علاوہ حدیث و فقہ کے لُغت اَور صرف و نحو میں علماء ِکوفہ اَور علمائِ بصرہ کے مذاکرات اَور آراء اَلگ مسلَّم چلی آرہی ہیں اِسی لیے قاموس وغیرہ کتب ِ لُغت میں بھی کوفہ کو '' قُبَّةُ الْاِسْلَامِ '' لکھتے ہیں۔ کوفہ کا اِس لقب سے کتب ِ لُغت تک میں ذکر کیا جانا بڑی اہم بات ہے اَور صاحب ِ قاموس تو مسلکًا بھی شافعی ہیں،بس اِس ذیلی بات کو یہیں ختم کرتا ہوں۔ 
٭  اَور اَب میں آپ کے سامنے یہ بات رکھنی چاہتا ہوں کہ شریعت بل کی مذکورہ شق نمبر ٤ کی رُو سے جب کوئی قانون ساز کونسل ایک سرے سے تمام قوانین کا جائزہ لینا شروع کرے گی یا ترتیب و تدوین یا قانون سازی کرے گی تو وہ اُن مذکورة الصدر علماء میں سے کس کی تحقیق پر چلے گی؟ اِس کونسل میں شریک ہر فرد  کو اِختیار ہوگا کہ وہ اُن میں سے کسی بھی ایک کی مرجوح و متروک تحقیق لے لے تو متفقہ قانون کیسے بنے گا؟ ہر ایک اپنی پسند کی رائے یا دلیل کو ترجیح دے گا اَور ایک مسئلہ بھی حل نہ ہوسکے گا خصوصًا اِس دَور میں جبکہ تقوے سے لوگ خالی ہیں اَور عُجب (خود پسندی) عام ہے۔ غرض اِس طرز پر کام کرنا بے سود بلکہ مضر ہوگا کیونکہ مدتوں پہلے اِبتدائے دَور ِتابعین و تبع تابعین میں یہ ہوچکا ہے اَور ہر مسئلہ پر بحث و تمحیص اَور علمی مذاکرے ہوچکے ہیں اِس کو میں حاکم کی اِسی کتاب میں دَرج ایک مثال پیش کرکے واضح کرنا چاہتا ہوں۔ 
عبد الوارِث بن سعید   مکہ مکرمہ پہنچے تو اُنہیں خرید و فروخت کے معاملات میں ایک مسئلہ پیش آگیا وہاں اَبوحنیفہ ، ابن ِ اَبی لیلیٰ  اَور ابن ِ شُبرمہ   آئے ہوئے تھے۔ اُنہوں نے پہلے تو اَبوحنیفہ سے رُجوع کیا کہ ایک شخص نے کوئی چیز فروخت کی اَورساتھ ہی شرط بھی لگادی (مثلاً کسی نے قلم بیچا لیکن بیع کے منافی یہ شرط
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter