ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2010 |
اكستان |
|
لاکھڑا کیا ہے۔ رہی سہی کسر اِن سند یافتہ اَور جعلی سند والے اَرکان نے پوری کر تے ہوئے قومی اِداروں کی کمرتوڑ کر رکھ دی ہے کیونکہ اپنی بد دیانتی اَور کارکردگی کے اعتبار سے دونوں یکساں ہیں۔ کالجوں اَور یونیورسٹیوں سے جعلی اَسناد کا اِجراء یقینی طور پر'' قومی سرقہ''ہے جس کی وجہ سے پوری دُنیا میں پاکستان کی رُسوائی ہوئی ہے اِن کے ذمہ داروں کو عبرت ناک سزا دینا ملک وقوم کے مفاد میں ہے اَور نظر اَنداز کرنا ستم بالائے ستم۔ مولانا نے بتلایا کہ علماء کے خلاف سازش کرنے والوں کی سرتوڑ کوششیں اَب یہ ہیں کہ نا اہلی اَور جعلی سندوں کی تحقیقات کے معاملہ کو کسی نہ کسی طرح دفن کر دیا جائے تاکہ بے سان و گمان گلے پڑنے والی مصیبت کے طوق سے گلو خلاصی ہو جائے اَور بندر بانٹ کی کساد بازاری ختم ہو کر زِندگی کی بد مست بہاریں پھر سے عود کر آئیں ۔کسی نے سچ کہا ع لو آپ اپنے دام میں صیادآ گیا مولانا نے ایک واقعہ مزید بیان کیا کہ بلوچستان کے ایک وڈیرے نے کسی شیعہ مدرسہ کی جعلی سند پر اِنتخاب لڑ کر کامیابی حاصل کی تھی وہ اپنے اِسی مقدمہ کے سلسلہ میں عدالت میں آیا تو جج صاحب نے اُن سے پوچھا : کیا آپ اِس مدرسہ کے سند یافتہ ہیں ؟ وڈیرے نے جواب میں کہا : ''الحمد للہ'' جج صاحب نے وڈیرے سے کہا : آپ ''الحمد للہ'' کا مطلب بتلا دیں۔ وَڈیرا .............................................کچھ جواب نہ دے سکا۔ اللہ کے دین سے بیزاری کی سزا سوائے ذِلت اَور خواری کے کچھ نہیں ہوتی ۔باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے وَمَکَرُوْا وَمَکَر اللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُ الْمَاکِرِیْنَ اِن لوگوں نے اللہ سے دائو کھیلا اَور اللہ نے(جواب میں) اُن سے دائو کیا اَور اللہ دائو کھیلنے والوں میں بہتر دائو کرتے ہیں۔