ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2010 |
اكستان |
|
مسعود صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ : ''(قرادادکے ) بہتر یا بد تر کا سوال نہیں یہ تحریک ِ پاکستان کی نفی تھی ہم تقسیم چاہتے تھے اِن کا مطالبہ متحدہ ہندوستان تھا جو اِنڈین نیشنل کانگریس کا مطالبہ تھا۔'' ٭ اِس کا جواب یہ ہے کہ یہی تو نقطۂ نظر کا فرق ہے آپ فقط تقسیم پر نظر رکھتے تھے اَور جمعیة اِس پر نظر رکھتی تھی کہ ہندوستان میں رہ جانے والے مسلم اَقلیت والے صوبوں سمیت تمام مسلمانوں کے لیے زیادہ مفید کون سی صورت ہوسکتی ہے اُس وقت بحث ہی یہ تھی۔ اَور جمعیة کا موقف یہ تھا کہ صوبائی وسیع غیر مصدقہ تمام اِختیارات کا فارمولا بہتر ہے۔اَور آپ حضرات تو وہاں کی مسلم اَقلیت کے مراسم تجہیزو تکفین تک اَدا کر کے پاکستان بنانے کے لیے تیار تھے۔ یہ سب جانتے ہیں اِس لیے ہم صرف اِتنا کہنا چاہتے ہیں کہ اِن حضرات کے لیے بدنیت بددیانت کانگریس سے سود کا پیسہ کھانے والے وغیرہ کہہ کر اپنی عاقبت برباد نہ کریں کیونکہ وہ مخلص تھے اَور اُن کا نقطہ ٔ نظر اَور تھا۔ میرے مضمون کا داعیہ یہی ہے (اَور کوئی مقصد نہ لیجیے) کیونکہ مطالبہ یہ تھا کہ دلیل سے اُن کا مؤقف بیان کیا جائے اِس لیے لکھنا ضروری ہوگیا۔(جاری ہے) جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) زیر تعمیرمسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے مجوزہ دَارالاقامہ (ہوسٹل) اور درسگاہیں(٣) اَساتذہ اور عملہ کے لیے رہائش گاہیں(٤) کتب خانہ اور کتابیں (٥) زیر تعمیرپانی کی ٹنکی کی تکمیل ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔