ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
آخری رات میں؟ اُنہوں نے فرمایا کبھی آپ نے اَوّل وقت ہی غسل فرمالیا اور کبھی آخری رات میں غسل فرمالیا۔ یہ سنتے ہی میں نے کہا اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ فِی الْاَمْرِ سَعَةً (اللہ اکبر سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے اِس بارے میں گنجائش رکھی ہے )۔ اِس کے بعد میں نے عرض کیا یہ تو فرمائیے کہ آپ رات کے اَوّل وقت میں وتر اَدا فرمالیتے تھے یا رات کے پچھلے حصہ میں؟ اِس کے جواب میں اُنہوں نے اِرشاد فرمایا کبھی آپ نے اَوّل رات میں وتر اَدا فرمائے اور کبھی آخری رات میں۔ یہ سنتے ہی میرے منہ سے پھر وہی الفاظ نکلے اَللّٰہ اَکْبَرُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ فِی الْاَمْرِ سَعَةً۔ (ابو داود) اِس کے بعد میں نے سہ بار سوال کیا کہ (رات کو جب نفل اَدا فرماتے تھے تو)آپ قرا ء ت زور سے پڑھتے یا آہستہ؟ اِس کے جواب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کبھی آپ نے زور سے قرا ء ت پڑھی اور کبھی آہستہ پڑھی۔ یہ سن کر میرے منہ سے پھر (بے ساختہ) وہی کلمات نکلے اَللّٰہ اَکْبَرُ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ فِی الْاَمْرِ سَعَةً۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جانتی تھیں کہ سیّد عالم ۖ کی زندگی ساری اُمت کے لیے نمونہ ہے۔ اِس لیے آنحضرت ۖ کی ہر بات اَور ہر حرکت وسکون کو اُنہوں نے اچھی طرح محفوظ رکھا تھا۔ سیّد ِ عالم ۖ کے اَندرونی احوال اور رات کے اعمال حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بہت مروی ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیّد ِ عالم ۖ (نماز ِ تہجد سے فارغ ہو کر ) جب فجر کی دو سنتیں پڑھ لیتے تھے تو میں جاگتی ہوتی تو (نماز کے لیے مسجد کو جانے تک) مجھ سے باتیں فرماتے رہتے تھے ورنہ (ذرا دیر د ا ہنی کر وٹ پر ) لیٹ جاتے تھے ۔(مسلم شریف ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بیان فرمایا کہ سیّد ِ عالم ۖ جب رات کو نماز (نفل ) پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے توپہلے مختصر سی دو رکعتیں پڑھ لیتے تھے (اِس کے بعد لمبی سورتوں سے نماز اَدا فرماتے تھے ) ۔حضرت عائشہ نے یہ بھی بیان فرمایا کہ سیّد ِعالم ۖ غیر فرض نمازوں میں جس قدر فجر کی دو رکعتوں کا خاص اِہتمام فرماتے تھے اَور کسی غیر فرض نماز کا اِس قدر اِہتمام نہیں فرماتے تھے۔ (مسلم شریف) یہ بھی روایت فرماتی تھیں کہ سیّد ِ عالم ۖ نے فرمایا کہ رَکَعَتَا الْفَجْرِ خَیْر مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا یعنی فجر کی دو سنتیں ساری دُنیا اور جو کچھ اِس میں ہے سب سے بہتر ہیں ۔(مسلم شریف) ۔(باقی صفحہ ١١ )