Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009

اكستان

16 - 64
سفیان بن عیینہ کے متعلق میں نے پہلے سے مکی ہونا نہیں لکھا ہے میں نے اپنے خط میں یہ لکھا تھا :  کہا جاتا ہے کہ اُن کے والد اَصل میں مکہ مکرمہ کے رہنے والے تھے۔ اِسی طرح تہذیب التہذیب کے حوالہ سے یہ عبارت نقل کی ہے  وَقِیْلَ اِنَّ اَبَاہُ عُیَیْنَةُ ھُوَ الْمَکِّیُّ اَبَا عِمْرَانَ  میں نے یہ کب لکھا ہے کہ سفیان بن عیینہ مکی تھے۔ 
آپ نے توجہ نہیں فرمائی ورنہ مقصد تو یہ تھا کہ اُن کے والد کے بارے میں یہ بات کہی گئی ہے کہ وہ  مکی تھے جب وہ مکی ہوئے تو سفیان کا بچپن میں اپنی دَدھیال میں قیام اور اُس زمانے میں تحصیل ِ علم قرین عقل ہے باپ دادا کا گھرانہ بھی رہنے میں سہولت کا با عث ہوتا ہے اِسی کے ساتھ اَخْرَجَہُ  کے جملہ کا تعلق بنتا ہے آپ کی تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ میرا مطلب پھر بھی واضح نہیں ہوسکا تھا آپ نے جو لکھا ہے کہ آپ نے جوش استدلال میں  الخ  یہ ٹھیک نہیں، ایسا نہیں ہوا۔ 
آپ نے اِسی صفحہ پر عمر وبن دینا ررحمة اللہ علیہ کو بصری لکھ دیا ہے۔ یہ غلط ہے وہ بصری نہیں ہیں مکی ہیں۔ آپ کا یہ سارا صفحہ ہی محسوس ہوتا ہے بے غور کیے عُجلت میں لکھا گیا ہے اور اِسی پر زور دیا گیا ہے کہ ابن عیینہ نے بڑے ہو کر علم حاصل کیا ہے۔ اِسی وجہ سے آپ نے اُن کے سونا پہننے پر اعتراض کیا ہے اور  مَا رَأَیْتُ طَالِبَ عِلْمٍ اَصْغَرُ مِنْ ھٰذَا  وغیرہ سب نظر اَنداز کر دی ہیں۔
حضرت سفیان کی پیدائش  ١٠٧ ھ  میں ہوئی ۔ عمرو بن دینار کی وفات  ١٢٥  یا  ١٢٦ میں ہوئی۔ اُن کی وفات کے وقت سفیان کی عمرصرف  ١٨   ١٩ سال تھی اُنہوں نے عمرو بن دینار سے جو علوم حاصل کیے وہ دو چار دن یا ایک دو مہینہ میں حاصل نہیں کیے جا سکتے ۔ تہذیب میں اِن کے بارے میں ہے  وَاَجْمَعَ الْحُفَّاظُ الخ  حفاظِ حدیث کا اِس بات پر اجماع ہے کہ وہ عمرو بن دینار کے علوم میں سب سے زیادہ ثبت ہیں۔ یہ جملہ صاف بتلاتا ہے کہ اُنہوں نے اُن سے بہت کچھ حاصل کیا اور اِمام شافعی کا یہ فرمانا کہ مَالِک وَسُفْیَانُ اَلْقَرِیْنَانِ  بہت بڑے عالم ہونے کی اور بہت مقدم علماء سے علم حاصل کرنے کی دلیل ہے اور یہ  علوم اُنہوں نے ١٩ سال کی عمر تک حاصل کر لیے تھے اور یہ مکہ اور مدینہ میں حاصل کیے ہیں کوفہ میں نہیں۔ 
وَکَانَ انْتِقَالُہ  کا مطلب بالکلیہ ترکِ وطن کر کے جانا ہے نہ وہ آپ سمجھے ہیں۔ آپ نے سب کچھ مذاق کے اَنداز میں لکھ دیا ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 فراست سے تشخیص اَور علاج : 7 3
5 حکیم نابینا مرحوم کا واقعہ : 8 3
6 حکیم اجمل خان مرحوم کا قصہ : 9 3
7 آپ ۖ کے حکم پر آپریشن : 10 3
8 آنکھوں کا آپریشن : 10 3
9 پہلے زمانے کے عام لوگ بھی انسانی اعضاء کی زیادہ معلومات رکھتے تھے 11 3
10 َُبعد میں مزید ترقی : 11 3
11 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
12 علمی مضامین 15 1
13 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 15 12
14 عبد الملک بن عمیر عن عائشہ : 20 12
15 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
16 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 15
17 نَشْرُ الْعُلُوْم : 24 15
18 تربیت ِ اَولاد 28 1
19 چھوٹی اَولادکے مرجانے کے فضائل : 28 1
20 ایک بزرگ کی حکایت : 29 1
21 ایک حدیث ِ پاک کا مفہوم : 30 1
22 میں تو اِس قابل نہ تھا 32 1
23 قسط : ٣،آخری 38 1
24 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 38 23
25 صلہ رحمی کر نے والے کی عظمت ِشان : 38 23
26 صلہ رحمی کوتقو یت دینے والے اُمور : 38 23
27 ۔ صلہ رحمی پر مرتب ہونے والے آثار کا اِستحضار 38 23
28 ۔ قطع رحمی کے انجام میں غور و فکر کر نا : 39 23
29 ۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا 39 23
30 ۔ برائی کے مقابلے میں اچھائی کرنا 39 23
31 ۔ معذرت پر عذر قبول کرنا : 40 23
32 ۔ بغیر معذرت کے بھی اُن سے در گزر کرنا : 40 23
33 ۔ عاجزی ونر می اِختیار کرنا 40 23
34 ۔ چشم پوشی اختیار کرنا 40 23
35 ۔ خدمت کرنا : 41 23
36 ١٠۔ احسان نہ جتلانا اور بدلے کا طالب نہ ہونا : 41 23
37 ۔ رشتہ داروں کی طرف سے قلیل پر بھی نفس کو رضا مند کرنا 41 23
38 ۔ حال وخیریت وعافیت معلوم کرنا اور اُن کی طبیعت کے موافق معاملہ کرنا 41 23
39 ١٣۔ رشتہ داروں سے بے تکلفی : 42 23
40 ۔ زیادہ ڈانٹ نہ پلانا : 42 23
41 ۔ رشتہ داروں کے عتاب کو برداشت کرنا اور صحیح محمل پر اُسے محمول کرنا 42 23
42 ۔ رشتہ داروں کے ساتھ مزاح کر نے میں میانہ روی اختیار کرنا 43 23
43 ۔ لڑائی جھگڑے سے اِجتناب کرنا : 43 23
44 ۔ اختلاف ہونے کی صورت میں ہدیہ پیش کرنے میں جلدی کرنا 43 23
45 ۔ اِس بات کا استحضار کہ رشتہ دار جسم کا ایک حصہ ہیں 43 23
46 ۔ رشتہ داروں سے دُشمنی 43 23
47 ۔ ولیموں اور دعوتوں میں رشتہ داروں کو یاد رکھنا 43 23
48 ۔ آپس میں صلح صفائی پر منحصر رہنا : 44 23
49 ۔ تقسیم ِ میراث میں جلدی کرنا 44 23
50 ۔ شرکت میں اِتحاد و اِتفاق 44 23
51 ۔ معیاری اجلاس 44 23
52 ۔ صندوق ِقرابت 44 23
53 ۔ گائیڈ بُک 45 23
54 ۔ تکلیف اور مشقت میں مبتلا کرنے سے بچے 45 23
55 ۔ مشورہ کرنا : 45 23
56 گلدستہ ٔ احادیث 46 1
57 سات ہلاک کردینے والی چیزیں : 46 56
58 قیامت کے دِن عرشِ الٰہی کے سایہ میں جگہ پانے والے سات قسم کے لوگ 46 56
59 سات چیزوں کے کرنے اَور سات چیزوں سے بچنے کا حکم 47 56
60 دَرد کے دُور کرنے کی ایک دُعاء : 48 56
61 ٍُبیمار کی عیادت کے وقت ایک دُعاء : 49 56
62 ماہِ رجب کے فضائل واحکام 50 1
63 ماہِ رجب عظمت وفضیلت والا مہینہ : 50 62
64 جب نبی کریم ۖ رجب کے مہینے کا چاند دیکھتے تو یہ دُعا فرمایا کرتے تھے 51 62
65 رجب کی پہلی رات کی فضیلت : 51 62
66 ماہِ رجب میں روزے 51 62
67 ٢٢ رجب کے کونڈے 52 62
68 کونڈوں کی رسم کی شرعی حیثیت : 53 62
69 ٢٧ رجب کے منکرات اوررسمیں : 56 62
70 ٢٧رجب اورشب ِمعراج 56 62
71 حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مدظلہم فرماتے ہیں 57 62
72 ( دینی مسائل ) 60 1
73 طلاق ِ رَجعی میں رجعت کر لینے کا بیان 60 72
74 وفیات 62 1
75 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter