ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2009 |
اكستان |
|
سفیان بن عیینہ کے متعلق میں نے پہلے سے مکی ہونا نہیں لکھا ہے میں نے اپنے خط میں یہ لکھا تھا : کہا جاتا ہے کہ اُن کے والد اَصل میں مکہ مکرمہ کے رہنے والے تھے۔ اِسی طرح تہذیب التہذیب کے حوالہ سے یہ عبارت نقل کی ہے وَقِیْلَ اِنَّ اَبَاہُ عُیَیْنَةُ ھُوَ الْمَکِّیُّ اَبَا عِمْرَانَ میں نے یہ کب لکھا ہے کہ سفیان بن عیینہ مکی تھے۔ آپ نے توجہ نہیں فرمائی ورنہ مقصد تو یہ تھا کہ اُن کے والد کے بارے میں یہ بات کہی گئی ہے کہ وہ مکی تھے جب وہ مکی ہوئے تو سفیان کا بچپن میں اپنی دَدھیال میں قیام اور اُس زمانے میں تحصیل ِ علم قرین عقل ہے باپ دادا کا گھرانہ بھی رہنے میں سہولت کا با عث ہوتا ہے اِسی کے ساتھ اَخْرَجَہُ کے جملہ کا تعلق بنتا ہے آپ کی تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ میرا مطلب پھر بھی واضح نہیں ہوسکا تھا آپ نے جو لکھا ہے کہ آپ نے جوش استدلال میں الخ یہ ٹھیک نہیں، ایسا نہیں ہوا۔ آپ نے اِسی صفحہ پر عمر وبن دینا ررحمة اللہ علیہ کو بصری لکھ دیا ہے۔ یہ غلط ہے وہ بصری نہیں ہیں مکی ہیں۔ آپ کا یہ سارا صفحہ ہی محسوس ہوتا ہے بے غور کیے عُجلت میں لکھا گیا ہے اور اِسی پر زور دیا گیا ہے کہ ابن عیینہ نے بڑے ہو کر علم حاصل کیا ہے۔ اِسی وجہ سے آپ نے اُن کے سونا پہننے پر اعتراض کیا ہے اور مَا رَأَیْتُ طَالِبَ عِلْمٍ اَصْغَرُ مِنْ ھٰذَا وغیرہ سب نظر اَنداز کر دی ہیں۔ حضرت سفیان کی پیدائش ١٠٧ ھ میں ہوئی ۔ عمرو بن دینار کی وفات ١٢٥ یا ١٢٦ میں ہوئی۔ اُن کی وفات کے وقت سفیان کی عمرصرف ١٨ ١٩ سال تھی اُنہوں نے عمرو بن دینار سے جو علوم حاصل کیے وہ دو چار دن یا ایک دو مہینہ میں حاصل نہیں کیے جا سکتے ۔ تہذیب میں اِن کے بارے میں ہے وَاَجْمَعَ الْحُفَّاظُ الخ حفاظِ حدیث کا اِس بات پر اجماع ہے کہ وہ عمرو بن دینار کے علوم میں سب سے زیادہ ثبت ہیں۔ یہ جملہ صاف بتلاتا ہے کہ اُنہوں نے اُن سے بہت کچھ حاصل کیا اور اِمام شافعی کا یہ فرمانا کہ مَالِک وَسُفْیَانُ اَلْقَرِیْنَانِ بہت بڑے عالم ہونے کی اور بہت مقدم علماء سے علم حاصل کرنے کی دلیل ہے اور یہ علوم اُنہوں نے ١٩ سال کی عمر تک حاصل کر لیے تھے اور یہ مکہ اور مدینہ میں حاصل کیے ہیں کوفہ میں نہیں۔ وَکَانَ انْتِقَالُہ کا مطلب بالکلیہ ترکِ وطن کر کے جانا ہے نہ وہ آپ سمجھے ہیں۔ آپ نے سب کچھ مذاق کے اَنداز میں لکھ دیا ہے۔