ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
دو وقت کی روٹی کا بھی کوئی وسیلہ نہیں رہا؟ آج آہ و بکا اَور گریہ و زَاری کرنے والے لبرل فا شسٹوں نے ساڑھے آٹھ سالہ امریکی بہمیت کے خلاف کتنے جلوس نکالے؟ کتنے مرثیے اور نو حے لکھے؟ کتنا احتجاج کیا؟ کیا اِس کا سبب یہ ہے کہ ظالم کا رنگ گورا تھا اور مظلوم کالے یا سانولے رنگ کا کلمہ گو مسلمان تھا؟ جب بھی کوئی سوات جیسا نا مطلوب واقعہ پیش آتا ہے اُن کی رَگ ِانسا نیت پھڑک اٹھتی ہے، اسلام کے خلاف اُن کا بغض پھن پھیلا کر کھڑا ہوجاتا ہے اور یہ اِسلام کی ہر علامت پر تبریٰ بھیجنے لگتے ہیں۔ اَب بھی یہی کچھ ہوا۔ بے اَوقات دانشور گزگز لمبی زبانیں نکال کر اسلامی حدودِ تغریرات کے بارے میں ایسے ایسے تبصرے کرنے لگے جنہیں نوک ِزبان پر بھی نہیں لایا جا سکتا۔ یہ بھول گئے کہ اللہ کی کتاب کیا کہتی ہے اور اللہ کے رسول کیا فرماتے ہیں۔ اسلام کے متعین احکامات سے اِنکار اور انہیں نشانہ تمسخر بنانا ایسی جسارت ہے جسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔ اَب معاملہ عدالت ِعظمیٰ کے رُوبرو ہے۔ آج سے جسٹس اِفتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں ایک بڑا عدالتی بنچ سماعت شروع کر رہا ہے۔ حقائق سامنے آجائیں گے اور پتہ چل جائے گا کہ میڈیا کے غیر متوازن غیر معتدل روّیے کے باعث پاکستان بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والے واقعے کی حقیقت کیا ہے؟ یہ کب اور کہاں پیش آیا؟ کیا ویڈیو اصلی ہے یا کوئی ڈرامہ؟ اگر اصلی ہے تو خاتون کو اِس انداز سے کوڑے مارنے کی سزاکس ''مفتی '' نے دی؟ چار گواہ کہاں سے آئے؟ کیا یہ واقعی طالبان تھے یا شورش زدہ زمین پر اُگ آنے والا کوئی خود رَوبے مہار گروہ؟ ریاست کی رِٹ کو چیلنچ کر کے یوں من مانی کر نے والوں کا محاسبہ ضروری ہے۔اور یہ بھی ضروری ہے کہ سازشوں کے اُس تانے بانے کو بھی نظر میں رکھا جائے جو سوات اور فاٹا میں قیام ِ امن کی ہر مصالحانہ کوشش کے خلاف رہا ہے اور جو اپنے مضموم مقاصد کے لیے آتش کدہ دہکائے رکھنا چاہتا ہے۔ یاد کیجئے وہ وقت جب چھ برس قبل معاہدہ شکئی طے پایا۔ پشاور کے کو ر کمانڈر نے نیک محمد کی طرف سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ایک پُر جوش تقریب میں جرنیل نے نیک محمد کے گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے۔ ''خوبرو دہشت گرد'' نے امن کی ضمانت دی۔ لیکن امریکا اَنگاروں پر لوٹنے لگا۔ وہ آگ اور بارُود کے کھیل سے دست کش ہونے کو تیار نہ تھا۔ سوایک امریکہ مزائل نے بیک وقت معاہدہ شکئی اور نیک محمد کے پُرزے اُڑادیے۔ امریکہ نے مذاکراتی عمل مصالحاتی حکمت عملی اور معاہداتی اَندازِ فکر کی ہمیشہ مخالفت کی۔