ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : بچپن میں آپ کی والدہ ماجدہ کا انتقال ہو گیا تھا اس دوران آپ نے مختلف جگہوں پر کچھ سکول کی تعلیم حاصل کی اور اپنے پھوپھی زاد بھائی سیّد فتح علی شاہ صاحب سے ناظرہ قرآن پاک پڑھا۔١٩٣١ء میں آپ کے والد ماجدجناب نور احمد خان بھی اچانک وفات پا گئے تو خاندان کا شیرازہ بکھر گیا۔کچھ وقت تک آپ نے سنّتِ نبوی کے مطابق بکریاں چرائیں،پھر کسی نیک دل بزرگ نے آپ کو اور آپ کے چھوٹے بھائی مولانا صوفی عبدالحمید سواتی کو دینی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا،دونوں بھائی حصولِ علم کیلئے کوئٹہ، کلکتہ،لاہور اور پنجاب کے دُوسرے شہروں میںسرگرداں رہے لیکن صحیح ر ہبر کی عدم موجودگی کی وجہ سے کہیں بھی دلجمعی سے تعلیم حاصل نہ کرسکے۔اس کے بعد دونوں بھائی بفہ میں حضرت مولانا غلام غوث صاحب ہزاروی کے مدرسہ میں داخل ہوئے اور کچھ ابتدائی کتابیں اُن سے پڑھیں۔ اس کے بعد ملتان اور سیالکوٹ کے مختلف مدارس میں چند سال تعلیم حاصل کی۔پھر مزید تعلیم کیلئے گوجرانوالہ کی قدیم دینی درسگاہ انوارالعلوم میںداخلہ لیا۔ وہاں پر فاضلِ دیوبند حضرت مولانا عبدالقدیر صاحب ہزاروی سے موقوف علیہ تک تعلیم حاصل کی۔مولانا ہزاروی آپ پر خصوصی شفقت فرماتے تھے۔ آپ کے چھوٹے بھائی مولانا سواتی صاحب آپ سے دوسال پیچھے تھے،دونوں بھائیوں نے دورۂ حدیث ایک ساتھ کرنے کا فیصلہ کر لیا،اِس لیے موقوف علیہ کے بعد آپ نے مولانا ہزاروی کی رہنمائی میں دو سال تک اسی مدرسہ میں تدریس کی خدمات سر انجام دیں۔ جب چھوٹے بھائی نے موقوف علیہ تک کتابیں پڑھ لیں تو دونوں بھائی ١٩٤٠ء میں دورۂ حدیث کیلئے عازمِ دیوبند ہوئے او ر ١٩٤١ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔ قیامِ دارالعلوم دیوبند کے دوران جن اساطینِ علم و فضل سے آپ نے فیض حاصل کیا اُن میں شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی، حضرت مولانا اعزاز علی دیوبندی ، حضرت مولانا محمد ابراہیم بلیاوی اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی شامل ہیں۔ سلسلۂ طریقت : صرف علم کے ذریعے وساوسِ شیطانی کا مقابلہ کرنا نا ممکن ہے۔ جس طرح قرآن و سنّت اور فقہ کا علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ کسی امام کی تقلید واجب ہے اِسی طرح آج کے دور میں کسی مرشد کامل سے اصلاحِ باطن کی تربیّت لیے بغیر چارہ نہیں۔ جس طرح عدمِ تقلید تمام فِتَن و شرور کی جڑ ہے ایسے ہی بے مرشد کا مرشد