ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ : حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتّ قِیْلَ مَاھُنَّ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ اِذَا لَقِیْتَہ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ وَاِذَا دَعَاکَ فَاَجِبْہُ وَاِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَہ وَاِذَا عَطِسَ فَحَمِدَ اللّٰہَ فَشَمِّتْہُ وَاِذَا مَرِضَ فَعُدْہُ وَاِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْہُ ۔ ( مسلم بحوالہ مشکوة ص ١٣٣ ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں عرض کیا گیا یارسول اللہ ۖ وہ کیا ہیں ؟ فرمایا(١)جب تم کسی مسلمان سے ملو تو اُسے سلام کرو (٢) جب کوئی تمہیں دعوت دے تو اُسے قبول کرو (٣) جب تم سے کوئی خیر خواہی چاہے تو اُس کے حق میں خیر خواہی کرو (٤) جب کوئی چھینکے اور الحمد للہ کہے تو یَرْحَمُکَ اللّٰہْکہہ کر اُس کا جواب دو (٥) جب کوئی بیمار ہو تو اُس کی عیادت کو جاؤ (٦) جب کوئی مرجائے تو (اُس کی تکفین وتد فین اور نماز ِ جنازہ کے لیے ) اُسکے ساتھ جاؤ۔ شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیْکَرَبَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لِلشَّہِیْدِ عِنْدَ اللّٰہِ سِتُّ خِصَالٍ، یُغْفَرُ لَہ فِیْ اَوَّلِ دَفْعَةٍ ، وَیُرٰی مَقْعَدُہ' مِنَ الْجَنَّةِ، وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَیَأْمَنُ الْفَزَعَ الْاَکْبَرَ ، وَیُوْضَعُ عَلٰی رَأْسِہ تَاجُ الْوَقَارِ الْیَاقُوْتَةُ مِنْھَا خَیْر مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْھَا وَیُزَوَّجُ اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ زَوْجَةً مِّنَ الْحُوْرِ الْعَیْنِ ، وَیُشَفَّعُ فِیْ سَبْعِیْنَ مِنْ اَقَارِبِہ ۔ (ترمذی ج ١ ص ٢٩٥ ۔ ابن ماجہ ۔ مشکوٰة ص ٣٣٣)