ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
کے جس میں اِس بات کا نہ کوئی لحاظ ہے نہ اہتمام۔ تمام شرائع سماویہ صلہ رحمی کا حکم دیتی ہیں اور قطع رحمی سے منع کرتی ہیں جس سے صلہ رحمی کی منقبت وفضیلت واضح ہو تی ہے۔ صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے،اچھے تذکرے کا باعث بنتی ہے، یہاں تک کہ دَور ِ جہالیت کے لوگ بھی صلہ رحمی کرنے والے کی تعریف کرتے تھے اور صلہ رحمی کرنے والوں کے حق میں کلمات ِ خیر کہتے تھے اعشی اسود بن المہنذر بن یزید اللخمی کی تعریف کر تے ہوئے کہتا ہے : عِنْدَہُ الْحَزْمُ وَالتُّقٰی وَأَسَی الصَّرُع وصلَاتُ الْاَرْحَامِ قَدْ عَلِمَ النَّاسُ وَحَمْل لِّمُضْلَعٍِ الْاَثْقَالِ وَفَکُّ الْاُسٰرٰی مِنَ الْاَغْلَال وہ صاحب دانش، تقوی اور مقابل کو زیر کر دینے والے اور کمزور وں کے بوجھ اُٹھانے والے تھے، نیز صلہ رحمی کر نے والے قیدیوں کو اُن کی قید سے آزاد کر دینے والے تھے جیسا کہ لوگوں کے علم میں ہے۔ صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : صلہ رحمی باطن کی اچھائی ، وسعت ِ ظرف، حسن اَخلاق، وفاداری اور اَقرباء کے ساتھ اخلاص پر دلالت کر تی ہے۔ اِسی وجہ سے کہا گیا ہے جو اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا تو آپ کے ساتھ کیسے اچھا سلوک کر سکتا ہے، جو اُن کا دفاع نہیں کرتا تو وہ آپ کا دفاع بھی نہیں کر سکتا۔ رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : صلہ رحمی کی وجہ محبت بڑھتی ہے، اُلفت پھیلتی ہے، رشتہ دار ایک جسم کی مانند بن جاتے ہیں پھر اُن کی زندگی آرام اور اُن میں خوشیاں بڑھ جاتی ہیں۔(جاری ہے)