ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
آنحضرت ۖ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو نصیحت فرمائی اے عائشہ چھوٹے گناہوں سے (بھی) بچ کیونکہ اللہ کی طرف سے اِن کے بارے میں مواخذہ کرنے والا موجود ہے۔ (مشکوٰة شریف ) ایک مرتبہ سیّد عالم ۖ نے نصیحت فرمائی کہ اے عائشہ اگر تو (آخرت میں ) مجھ سے ملنا چاہتی ہے تو تجھے دُنیا میں سے اِتنا سا سامان کافی ہونا چا ہیے جتنا مسا فر اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے اور مالداروں کے پاس بیٹھنے سے پر ہیز کر اور کسی کپڑے کو پرانا سمجھ کر پہننا مت چھوڑ جب تک تو اُس کو پیوند لگا کر نہ پہن لیوے۔ حضرت عروہ بن زُبیر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ خالہ جان اِس نصیحت پر عمل کر تے ہوئے نیا کپڑا اُس وقت تک نہیں بنا تی تھیں جب تک کہ پہلے بنائے ہوئے کپڑے کو پیوند لگا کر نہیں پہن لیتی تھیں اور جب تک کہ وہ خوب بوسیدہ نہ ہوجاتا۔ (الترغیب والترہیب) کثیر بن عبید کا بیان ہے کہ میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہ اُس وقت اپنے کپڑے میں پیوند لگا رہی تھیں مجھ سے فرمایا ذرا ٹھہرو (ابھی بات کروں گی) اِس کام سے فارغ ہوجاؤں۔ چنانچہ میں نے توقف کیا۔ پھر جب گفتگو شروع ہوئی تو میں نے عرض کیا اے اُمّ المؤمنین ! اگر میں باہر جاکر لوگوں سے کہوں کہ اُم المؤمنین پیوند لگا رہی تھیں تو لوگ آپ کو بخیل سمجھیں گے۔ اِس کے جواب میں فرمایا کہ سمجھ کر بات کرو۔ حقیقت یہ ہے کہ جس نے پرانا کپڑا نہ پہنا اُسے نیا کپڑا پہننے میں کیا لطف آئے گا۔ کلماتِ حکمت ومو عظت : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بڑی صاحب ِ حکمت ومو عظت تھیں۔ بڑے پتہ کی بات فرمایا دیا کرتی تھیں۔ بعض صحابہ بھی اُن سے نصیحت کرنے کی فرمائش کیا کر تے تھے۔ زیادہ کھا نے کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم ۖ کے دُنیا سے تشریف لے جانے کے بعد سب سے پہلی مصیبت یہ اُمت میں پیدا ہوئی کہ پیٹ بھر کرکھا نے لگے۔ جب پیٹ بھرتے ہیں تو بدن موٹے ہوجاتے ہیں اور دِل کمزور ہو جاتے ہیں اور نفسانی خواہشیں زور پکڑ لیتی ہیں۔ (صِفة الصفوة ) ایک مرتبہ فرمایا کہ گناہوں کی کمی سے بہتر کوئی پونچی ایسی نہیں ہے جسے لے کر تم اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرو۔ جسے یہ خواہش ہو کہ عبادت میں محنت سے اِنہماک رکھنے والے سے بازی لے جاوے اُسے چاہیے کہ