ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
سوات کی منسوخی کے لیے فضاء ہموار کرنا ہے؟ اگر معاملہ صرف خاتون کی حرمت کی پامالی پرہو رہا ہے اور اگر ساری آہ و زاری حقوق انسانی کی پامالی پرہو رہی ہے تو عافیہ صدیقی کو کیوں بھلادیا گیا ہے ؟ کیا اِس لیے کہ اِ س پر بے پناہ تشدد، بہیمانہ ظلم و زیادتی اور پانچ سال تک عصمت دری کا نشانہ بنانے کی کوئی ویڈیو فلم سامنے نہیں آئی؟ کیا اِس لیے کہ اُن سفاکوں کے رنگ گورے ہیں اور اُن کے چہروں پر داڑھیاں اور اُن کے سروں پر پگڑیاں نہیں ؟ کیا اِس لیے کہ عافیہ کی در دناک چیخیں بگرام کے عقو بت خانے سے باہر نہ آسکیں؟ کیا اِس لیے کہ لبرل فاشسٹوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہیں اور اُنہیں تقدیس نسواں کے صرف وہ مناظر دکھائے دیتے ہیں جن کا ناطہ وہ با آسانی اِسلام سے جوڑ کر اپنے خبث ِباطن کی تسکین کر سکیں؟ ٭ نائن الیون کی مکروہ کوکھ سے ایسے ایسے عذابوں نے جنم لیا کہ اِنسانیت دم بخود ہے۔ نا معلوم دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہوجانے والے تین ہزار اِنسانوں کا انتقام لینے کے لیے امریکہ گذشتہ ساڑھے آٹھ برس کے دوران کم و بیش بیس لاکھ اِنسانوں کا لہو پی چکا ہے۔ اپنی خوں آشافی کی تسکین کے لیے اُس نے اِنسانیت کی مسلمہ اقدار، تہذیب کے معتبر قرینوں اور بین الا قوامی آداب و اخلاقیات کی دَھجیاں اُڑادیں۔ گوانتانامو، ابو غریب، قلعہ جنگی اوردشت ِلیلیٰ کی کہانیاں برسوں یاد دِلاتی رہیںگی کہ جب اِنسان درندگی پر اُتر آئے تو سفاکی کی کن حدوں کو چھو سکتاہے۔ دُنیا بھر میں پھیلی اُس کی عقوبت گاہوں کے ہر دن اَور ہررات کے بطن میں ایسی ایسی لرزہ خیز داستانیں چھپی ہیں کہ سینے میں دل رکھنے والا اِنسان سننے کی تاب نہیں رکھتا۔ اُس نے اقوام متحدہ کی گردن دبوچ کر مرضی کے پروانے حاصل کر لیے، اپنی مرضی کے قاعدے قانون اور ضابطے بنالیے اور اپنی زندگی کو ''دہشت گردی کے خلاف جنگ'' کا نام دے کر دُنیا پر چڑھ دَوڑا۔ سوات کے اذیت نا ک واقعے کا دفاع مقصود نہیں۔ بلاشبہ یہ اِسلام، انسانیت اور تہذیب کے منہ پر طمانچہ ہے اور پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے والوں کا کڑا محاسبہ ہونا چاہیے لیکن کیا تقدیس نسواں کے ثناء خوانوں کو اَندازہ ہے کہ امریکہ کے ڈرون حملوں اور رنگارنگ آپریشنز کا نشانہ بننے والی خواتین کس حال میں ہیں؟ اُن پر کیا گزری جن کے بچوں کے پرخچے اُڑ گئے اور اُنہیں قبریں بھی نصیب نہ ہوئیں؟ اور وہ کس حال میں ہیں جو بھری جوانی میں بیوہ ہوگئیں اور جن کے پاس