Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009

اكستان

50 - 64
دُوسری قسم کے وہ اسباب ہیں جن کو قاد ر ِ مطلق نے مقرر فرمائے، یہ تمام اسباب اور دُنیا کے سارے کام اُس کی مشیت کے تابع ہیں۔ 
بعض اَوقات یہ بات لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتی تو کہنے لگتے ہیں کہ جب رزق مقدر ہے، عمریں مقرر ہیں نہ کم ہو سکتی ہے نہ زیادہ جیسا کہ باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے '' وَلِکُلِّ اُمَّةٍ اَجَل فَاِذَا جَآئَ اَجَلُھُمْ لَا یَسْتَأْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّلَایَسْتَقْدِمُوْنَ''  اَب اِس آیت اور حدیث میں کیسے تطبیق ہو؟ جواب یہ ہے کہ تقدیر کی قسمیں ہیں  : 
پہلی قسم  :   مشیت یا مبرم یا مطلق: یہ تقدیر لوحِ محفوظ میں ہوتی ہے اِس میں کوئی تبدیلی و تغیر واقع نہیں ہو تی۔ 
دُوسری قسم  :  معلق ومقید: یہ تقدیر فرشتوں کے صحیفوں میں لکھی ہو تی ہے اور اِس تقدیر میں کمی و زیادتی ہو تی ہے۔ 
حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا  :  اَجل کی دو قسمیں ہیں  : 
١۔ مطلق جس کو اللہ تعالیٰ جانتے ہیں۔
٢۔ اَجل ِ مقید اور اِسی سے حدیث (مَنْ سَرُّہ اَنْ یُّبْسَطَ لَہ فِیْ رِزْقِہ وَیُنْسَأَ لُہ فِیْ اَثَرِہ فَلْیَصِلْ رَحِمَہ) کا معنی واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتے کو حکم دیتے ہیں کہ فلاں شخص کے لیے ایک مدت مقرر لکھ دے اور فرماتے ہیں اگر صلہ رحمی کرے تو اُس کی عمر اِتنی اور اِتنی زیادہ کردو جبکہ فرشتہ نہیں جانتا کہ زیادہ  ہوگا یا نہیں لیکن اللہ تعالیٰ اُس کے ''مال '' سے با خبر ہوتے ہیں لہٰذا جب وقت ِمقرر آتا ہے تو اُس سے نہ آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ پیچھے ہو سکتا ہے۔ (مجموع الفتاویٰ  ٨/٥١٧) 
ایک اور مقام پر رزق کے متعلق اُن سے پو چھا گیا کہ رزق زیادہ ہوتا ہے کہ نہیں؟ تو جواب دیا کہ رزق کی دو قسمیں ہیں  :  ایک وہ جو اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ اِسے اِتنا رزق دیا جائے گا یہ متغیر نہیں ہوتا۔ دُوسری وہ جو لکھ کر فرشتوں کو بتادیا ہے اَسباب کے پیش نظر یہ کم یا زیادہ ہوتا ہے۔ پھر اسباب رزق منجملہ اُن چیزوں میں سے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مقدر فرما کر لکھ دیا ہے۔ سو اللہ تعالیٰ نے اگر یہ بات طے کر دی ہو کہ فلاں بندے کو اُس کی سعی اور محنت اور کمانے سے رزق ملے گا تو اُس کو سعی و کسب کا طریقہ بھی سکھا دیتے ہیں اور
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دوا کے استعمال کی ترغیب : 6 3
5 بڑھاپا واپس نہیں جاتا : 6 3
6 توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : 6 3
7 نبی علیہ السلام کی دُعا ..... شباب تا حیات : 7 3
8 سٹھیا جانے سے پناہ : 7 3
9 طبعی میلان یا نسخہ خواب میں : 8 3
10 طبیب کو بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے : 10 3
11 تین طریقوں سے آپ ۖ نے علاج کومفید فرمایا : 10 3
12 داغنے کو ترجیح نہ دی جائے : 11 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 16
18 آنحضرت ۖ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت : 24 16
19 تربیت کا خاص خیال : 25 16
20 مختلف نصائح : 25 16
21 کلماتِ حکمت ومو عظت : 26 16
22 فراق ِ رسول اللہ ۖ 28 1
23 تربیت ِ اَولاد 29 1
24 جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 29 23
25 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کے فوائد اور اُس کی حکمتیں : 30 23
26 فرقتِ صفدر میں ہوں اَندوہگیں 32 1
27 نام ِ نامی کی وضاحت: 32 26
28 تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : 34 26
29 سلسلۂ طریقت : 34 26
30 عادات و خصائل : 35 26
31 ایفائے عہدو اِستقامت : 36 26
32 دینی و علمی خدمات : 36 26
33 تدریسی خدمات : 36 26
34 فِرَقِ باطلہ کے خلاف علمی جہاد : 37 26
35 .گلدستہ ٔ اَحادیث 39 1
36 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : 39 35
37 .شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : 39 35
38 چھ چیزوں کی ضمانت پر جنت کی ضمانت : 40 35
39 چھ صحابۂ کرام کی فضیلت : 41 35
40 دینی مدارس اَور دَہشت گردی کی تازہ لہر 43 1
41 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 47 1
42 قطع رحمی کا علاج : 47 41
43 صلہ رحمی کیا ہے؟ 47 41
44 صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : 47 41
45 صلہ رحمی زیادتی عمر وفراخی ِ رزق کا سبب : 49 41
46 حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا : اَجل کی دو قسمیں ہیں : 50 41
47 صلہ رحمی : 51 41
48 صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : 51 41
49 صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : 51 41
50 صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : 52 41
51 صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : 52 41
52 رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : 52 41
53 میڈیاکا غیر متوازن روّیہ 53 1
54 بقیہ : تربیت ِاولاد 59 23
55 موت العَالِم موت العالَم 60 1
56 ( دینی مسائل ) 62 1
57 بیمار کے طلاق دینے کابیان : 62 56
58 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter