ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
دوا کے استعمال کی ترغیب : ایک اَور حدیث شریف میں آتا ہے یہاں پر کہ صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَفَنَتَدَاوٰی اے اللہ کے سچے رسول ۖ کیا ہم علاج کریں دوا کرلیا کریں قَالَ نَعَمْ فرمایا کہ ہاں۔ پھر آپ نے خطابِ عام فرمایا یَاعِبَادَ اللّٰہِ تَدَاوَوْ اے اللہ کے بندو! دوا کیا کرو علاج کرلیا کرو فَاِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَضَعْ دَائً اِلَّا وَضَعَ لَہ شِفَائً کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جو بھی بیماری رکھی ہے اُس کی شفاء بھی رکھی ہے غَیْرَ دَائٍ وَاحِدٍ سوائے ایک بیماری کے وہ بیماری کیا ہے اَلْھَرَمْ ١ بڑھاپا ۔ بڑھاپا واپس نہیں جاتا : بڑھاپا جب آجائے تو پھر یہ ہٹ کر جوانی کی طرف لوٹ جائے بچپن کی طرف لوٹ جائے یہ نہیں ہوتا۔قرآنِ پاک میں ہے اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ ضُعْفٍ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک کمزوری کی حالت سے وجود میں لائے ہیں ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضُعْفٍ قُوَّةً پھر ضعف کے بعد طاقت رکھ دی رفتہ رفتہ رفتہ رفتہ آج کچھ کل کچھ چند مہینے بعد کچھ پھر اَور پھر بڑھتا ہی چلاجاتا ہے جوانی آجاتی ہے فَلَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہ وَاسْتَوٰی اٰتَیْنٰہُ حُکْمًا وَّعِلْمًا جب حضرتِ یوسف علیہ السلام جوان ہوگئے اَور اِسْتَوٰی یعنی خوب اچھی طرح سے تمام طاقتوں کی کیفیت اعتدال پر آگئی شباب پر آگئی اوراُن کی مزاج میں بھی طبعی طور پر حالت درُست ہوگئی اٰتَیْنٰہُ حُکْمًا وَّعِلْمًا ہم نے اُن کو حکومت دے دی علم بھی دے دیا تو ایک یہ کیفیت ہوئی ۔پھر طاقت رکھ دی اللہ نے پہلوانی کرنی چاہے کرسکتا ہے بھاگنا چاہے بھاگ سکتا ہے بے آرام رہنا چاہے رہ سکتا ہے بہت تھکے گا بیٹھے بیٹھے اُونگھ لے گا کچھ ہوجائے گا کوئی اثر نہیں پڑے گا اُس کو، سردی برداشت کرلے گا گرمی برداشت کرلے گا تمام چیزوں کی برداشت کرسکتا ہے لیکن ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِقُوَّةٍ یہ طاقت اَور مستی کے بعد ضُعْفًا کمزوری رَکھ دی اَور کمزوری آنی شروع ہوجاتی ہے اُسے کوئی نہیں روک سکتا وہ آنی ہی آنی ہے وہ رفتہ رفتہ رفتہ رفتہ بڑھتی چلی جاتی ہے ضُعْفًا وَّ شَیْبَةً ٢ کمزوری اَور پھر بڑھاپا ۔ توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : تو یہ تو قدرت کی طرف سے ایسے طے شدہ ہے اِنسان کے لیے اَور مخلوقات کے لیے کہ اِسی طرح ١ مشکوة شریف ص ٣٨٨ ٢ سورہ رُوم آیت ٥٤