ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں ( تالیف : حضرت شیخ محمد ابراہیم صاحب الحمد ، ترجمہ: عبد اللطیف صاحب معتصم ) قطع رحمی کا علاج : قطع ر حمی اور اُس کے نقصانات اور اُس کے چند اسباب کا ذکر گزر چکا، اِن کی روشنی میں عقلمند کے لیے یہی مناسب ہے کہ قطع رحمی کرنے سے احتیاط برتیں، اُن اسباب سے اجتناب کریں جو قطع رحمی کا سبب بنتے ہیں۔ اور اگر وہ صلہ رحمی کرے،صلہ رحمی کے فضائل سے واقفیت حاصل کرے، صلہ رحمی کے اَسباب تلاش کرے اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن ِ اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُن آداب کا لحاظ رکھے جو اُن کے شیایانِ شان ہوں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ صلہ رحمی کیا چیز ہے؟ صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ اُس کی فضیلتیں کیا ہے؟ اَسباب صلہ رحمی اور اِس کے طرق کیا ہیں؟ رشتہ دار کے ساتھ کن آداب کا لحاظ رکھا جائے؟ صلہ رحمی کیا ہے؟ مشہور ماہر لغت ابن ِمنظور افریقی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وَصَلْتُ الشَّیْئَ وَصْلًا وُصْلَةً یعنی صِلَة مصدر ہے وَصَلَ یَصِلُ کا معنٰی ہیں ضد یعنی قطع تعلق کی ضد۔ (لسان العرب ١١/٧٢٦)نیز فرمایا : اور کہا جا تا ہے : وَصَلَ فُلان رَحِمَہ یَصِلُھَا صِلَة وَبَیْنَھُمَا وُصْلَة اَیِ اتِّصَال وَذَرِیْعَة : یعنی صلہ کا معنی رابطہ وتعلق کے ہیں۔ نیز فرمایا : اَلتَّوَاصُلُ ضِدُّ التَّصَادُمِ یعنی تواصل تصادم کی ضد ہے (اور تصادم کے معنی باہم قطع تعلق کے ہیں تو تواصل کے معنٰی باہم صحت ِ تعلق استوار کرنے کے ہوں گے)۔ نیز مشہور ماہر لغت ابن الاثیر نے فرمایا : صِلَةُ الرَّحِمِ کنایہ ہے نسبی وسسرالی رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے، اُن کے ساتھ شفقت کامعاملہ کرنے، اُن کی دیکھ بھال کرنے سے، اگر چہ وہ بدخوئی اور بُعد کا مظاہرہ کریں، اور اِن تمام باتوں کے خلاف قطع رحمی کہلا ئے گا۔ صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : صلہ رحمی متعدد اُمور کے ساتھ کی جا سکتی ہے جیسے اُن کی زیارت اور اُن سے ملاقات کی جائے، اُن