ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
ایفائے عہدو اِستقامت : ایفائے عہد اور معمولات میں استقامت بھی آپ کی صفات خاصہ تھیں۔اگر کہیں تبلیغی دورہ پر جانا ہوتا تو موسم کی خرابی یا طبیعت کی معمولی خرابی اِس رستہ میں رُکاوٹ نہ بنتی ۔اپنے تمام معمولات بر وقت ادا کرنے کی کوشش کرتے تھے مثلاََ عشاء کے فوراََ بعد سونا، تہجد کی پابندی کرنا اور نمازِ فجر سے پہلے ناشتہ کر لینا۔ نماز کے بعد گکھڑ کے ایلیمنٹری کالج میں درس دینا۔ وہاں سے فارغ ہو کرجامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں پڑھانے کیلئے آنا ۔ پھر واپسی پر کھانا کھا کر قیلولہ کرنا، قیلولہ کے بعد ظہر کی نماز ادا کرنا۔ نماز ظہر کے بعد طالبات کو دینی تعلیم دینا۔ عصر کے بعدمتوسلین کے احوال دریافت کرنااور ضرورت مندوں کوتعویذ وغیرہ عطا کرنا۔ دینی و علمی خدمات : دارالعلوم دیوبندسے فراغت کے بعدآپ گوجرانوالہ آ گئے اور اپنے اُستاد محترم حضرت مولانا عبدالقدیر صاحب کی زیرِ نگرانی تدریس شروع کر دی۔ جب آپ کی علمی قابلیّت کا شہرہ ہوا تو گکھڑ کے کچھ مخلص ساتھی آپ کو وہاں لے آئے۔ وہاں پر آپ نے بوہڑ والی مسجد کی امامت و خطابت سنبھا لی اور فجر کے بعد درس قرآن کا آغاز کر دیا۔ آپ کی آمد سے قبل گکھڑ کے عوام بدعتی علماء کے چنگل میں پھنسے ہوئے تھے۔ آپ نے حتی الوسع اُن کے عقائد کی اصلاح و درستگی کیلئے محنت فرمائی۔١٩٤٣ ء میں ایلیمنٹری کالج کے پرنسپل ملک عبدالحمید کے اصرار پر وہاں درسِ قرآن کا سلسلہ شروع کیا۔اِس سے تربیّت حاصل کرنے والے اساتذہ کو بڑا فائدہ ہوا۔ملک صاحب کے بعد بھی اکثر پرنسپل صاحبان نے آپ کی علمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے درسِ قرآن کو جاری رکھا۔چند ایک پرنسپل صاحبان نے مسلکی اختلاف کی وجہ سے رُکاوٹ بننے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے اور درسِ قرآن جاری رہا۔ یہ کام آپ فی سبیل اﷲ ہی کرتے رہے۔ کچھ پرنسپل برائے نام معاوضہ بھی دیتے رہے لیکن آخری سالوں میں مخالفین نے وہ بھی بند کروا دیا لیکن آپ کا درس بند نہ کروا سکے۔اِس ادارہ میں تقریباً چالیس برس تک آپ نے درسِ قرآن دیا۔ تدریسی خدمات : آپ کے چھوٹے بھائی حضرت مولانا صوفی عبد الحمید صاحب سواتی نے دیوبند سے فراغت کے بعد