ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
وہ رزق جو اُس کے لیے بغیر کسب کے مقرر کیا ہوتا ہے (جیسے وراثت کا مال) تو وہ اُس کے پاس بغیر کسب کے آتا ہے۔ (مجموع الفتاویٰ ٨/٥١٧)اور ایسی صورت حال کا پیدا ہونا پہلے سے علم ہونے کے خلاف نہیں بلکہ اِس میں صرف مسبَّب کو اُن کے اسباب کے ساتھ مقید فرمایا ہے جیسے شکم سیری اور سیرابی کو کھانے پینے کے ساتھ وابستہ کیا ہے۔ کیا کوئی عاقل شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ مسبَّب کو اسباب کے ساتھ مربوط کرنا سبقت ِ علم کے خلاف ہے یا یہ اُس کے کسی بھی طرح منافی ہے؟ (تنبیہ الا فاضل ص ٣٢) صلہ رحمی : صلہ رحمی کر نے والے کواللہ تعالیٰ کی توجہ کھینچتی ہے اللہ تعالیٰ نے جب تخلیق ِخلقت کی اور اُس سے فارغ ہوئے تو صلہ رحمی کھڑی ہوئی اور کہا یہ قطع رحمی سے پناہ مانگنے کا مقام ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا جی ہاں! کیا تجھے یہ بات پسند نہیں کہ میں اُس شخص کے ساتھ تعلق رکھوں جو تیرے ساتھ تعلق رکھے اور تعلق ختم کروں جو تیرے ساتھ تعلق منقطع کرے؟ کہنے لگی کیوں نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا بس یہ مقام تیرا ہے۔ صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول ۖ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجیے جو مجھے جنت میں داخل کردے اور جہنم سے دُور کردے تو جناب نبی کریم ۖ نے اِرشادفرمایا : اللہ کی عبادت کرو اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ، نماز کی پابندی کرو اور زکوٰة کی اَدائیگی کرو اور صلہ رحمی کرو۔ صلہ رحمی اللہ تعالیٰ کی اطاعت : صلہ رحمی کرنا ایک ایسا کام ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے جیسا کہ باری تعالیٰ صلہ رحمی کرنے والوں کی تعریف کر تے ہوئے اِرشادفرماتے ہیں: وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَا اَمَرَ اللّٰہُ بِہ اَنْ یُّوْصَلَ وَیَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ وَیَخَافُوْنَ سُوْئَ الْحِسَابِ۔ صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : اِسلام صلہ رحمی کی تعلیم،نیکی اَور شفقت کا دَرس دیتا ہے صلہ رحمی کا حکم اَور قطع رحمی سے منع کرتا ہے جو کہ مسلمانوں کی جماعت کو مربوط متحد کرنے کے ساتھ با ہمی محبت کی تلقین کرتا ہے بخلاف ِ دُوسرے مذاہب ِ باطلہ