ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
قسط : ٥ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔ اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : حضرت خضر اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ قرآن مجید میں مذکور ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام نے ایک بچہ کو قتل کر دیا تھا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ آپ نے یہ کیا کیا کہ ایک بے گناہ بچہ کو مار ڈالا۔ اور حضرت خضر علیہ السلام نے پہلے ہی حضرت مو سیٰ علیہ السلام کو اپنے ساتھ رکھنے کی یہ شرط کر لی تھی کہ میرے کسی فعل پر اعترض نہ کرنا اِس لیے اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے تم سے پہلے ہی کہہ دیا تھا تم سے صبر نہ ہو سکے گا۔ اِس کے بعد اِس واقعہ کی یہ حکمت بیان فرمائی کہ اِس لڑکے والدین مؤمن ہیں اور لڑکا بڑا ہو کر کافر ہوتا۔ اور اُس کی محبت سے اُس کے ماں باپ بھی کافر ہوجاتے اِس لیے اِرادہ الٰہی یہ ہوا کہ اُس کا پہلے ہی خاتمہ کر دیا جائے اور اِس کے بدلے نیک اَولاد اُن کو ملے۔