ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
کے اَحوال معلوم کیے جائیں، اُن کی خیریت معلوم کی جائے، اُن کے پاس ہدیہ پیش کرکے، اُن کے مراتب کا لحاظ کرتے ہوئے اُن کے ساتھ برتاؤ کرنا، اُن کے بڑوں کی تعظیم کرنا، اُن کے چھوٹوں اور کمزوروں کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرنا، اُن کے غریب ومحتاج کی حاجت براری کرنا، اور مالدار کے ساتھ نرمی برتنا، بذریعہ ٹیلی فون، خط، زبانی اور دیگر مختلف ذرائع سے اُن کی خیریت اورحال واَحوال معلوم کر لیا کریں۔ دعوت وضیافت کے ذریعہ بھی ہو سکتا ہے جبکہ حسن ِ استقبال اعزاز۔ نیز خوشیوں میں شرکت ، غموں وتکالیف میں ہمدردی ودُعا، خلوص وصفاء نیت، ناچاقی ونا اِتفاقی پیدا ہونے کی صورت میں صلح وصفائی کروانا، اور اُن کے ساتھ تعلق اور اِ س کے لیے کوشش کرنا، اُن کے مریضوں کی عیادت کرنا، اُن کی دعوت قبول کرنا۔ اور صلہ رحمی کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ اُن کی اصلاح وہدایت پر حریص رہے، بھلائی کا حکم دیں اور بدی سے منع کریں، صلہ رحمی کا یہ مذکورہ بالا طریقہ کا راُس صورت میں ہوگا جب رشتہ دار مسلمان نیک، صالح، سلیم القلب صحیح الفکر لوگ ہوں۔ لیکن اگر خدا نخواستہ کا فر یا فاسق ہوں تو اُن کے ساتھ صلہ رحمی پند ونصیحت وعظ تذکیر کے ذریعہ کی جائے اور اِس سلسلے میں اپنی حد درجہ کوشش کرے لیکن اِس کے باوجود بھی اگر اُن کی طرف سے کوئی التفات وتوجہ نظر نہ آئے اور اعراض و تکبر وعناد کا سا منا کرنا پڑے یا اُن کی ہدایت سے ما یوس ہوجائے اور اپنی جان پر خوف پیدا ہو کہ اُن سے متا ثر ہوجائے گا اور اُن کی صف میں شریک ہوجائے گا تو اَب اُن سے دُور ہوجا ئے اور اُن کو چھوڑ دے اچھے طریقے سے کہ اُن کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور اُن کی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ سے خوب خوب خوب دُعائیں مانگے شاید کہ آپ کی دُعاؤں سے اللہ تعا لیٰ اُن کوہدایت دے دے۔ پھر اگر اُن رشتہ داروں کی طرف سے کوئی موقع پائے اور اگر فرصت ِدعوت میسر آئے تو موقع ضائع نہ کرے بار بار اُن کی دعوت کے سلسلے میں جائے۔ رشتہ داروں کو دعوت دینے کے سلسلے میں جس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے وہ ہے حسن ِ اخلاق کا مظاہرہ، دعوت میں نرم خوئی، حکمت اور عمدہ اسلوب اختیار کرنا، بحث ومباحثہ سے اجتناب کر تے ہوئے اِس بات کی پوری کوشش کی جائے کہ ایسے میں بھی اپنا رویہ اچھا رکھے اِس لیے کہ بہت سے داعی حضرات خاندان وقبیلہ میں زیادہ اَثرو رُسوخ نہیں رکھتے جس کے متعدد اَسباب ہیں، اُن ہی اَسباب میں سے