Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009

اكستان

22 - 64
کسی کتاب میں آپ کو یہ مل جائے تو ٹھیک ہے ورنہ اِس انداز ِ فکر سے توبہ کرنی چاہیے یہ بے دلیل اور فرضی باتیں ہیں۔
(١١) آپ نے نسائی شریف کے حوالہ سے چو تھی روایت ابو سلمہ عن عائشہ بھی ظا ہر فرمادی۔ مگر  یہاں آپ نے پھر اپنے منفی ومتا ثر انداز ِ فکر کو دخل دے کر یہ فرما دیا کہ صحاح ستہ میں سے صرف ایک مصنف کے بیان سے یہ روایت شہرت کے درجہ کو نہیں پہنچ جاتی۔ 
٭  میں اِس منفی انداز ِ فکر سے متا ثر نہیں ہو سکتا بلکہ جناب سے عرض کروں گا کہ اِس انداز ِ فکر کو چھوڑ دیں۔ یہ اسلاف کا انداز ِ فکرنہیں ہے۔ ہمارے یہاں اِس انداز ِ فکر کی تر ویج سر سید نے کی ہے۔ 
خلاصہ یہ ہوا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اُن کی اِس حدیث کو سننے والے چار حضرات تو صرف صحاح ستہ میںموجود ہیں۔ باقی اور جو ہیں اُن سے آپ بحث نہیں فرماتے کیونکہ دائرہ تحقیق صحاح ستہ ہی میں محصور رکھنا چا ہتے ہیں۔ اور اُن میں بھی آپ بخاری کو مدلس اور کتاب مسلم   فُلان مِنَ الشِّیْعَةِ  وغیرہ پہلے لکھ چکے ہیں گویا یہ کتابیں آپ پہلے بیکار کر چکے ہیں غرض بہر قیمت اپنا مفروضہ ثابت کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔آپ نے  ١٢، ١٣، ١٤  میں بھی اِسی منفی اندا زِ فکر کا اظہار فرمایا ہے۔ 
(١٥)  میں تحریر فرماتے ہیں کہ کتاب میں آنے کے بعد وہ روایت متواتر ہو جاتی ہے۔ یہ بات خود آپ کے مؤقف کے خلاف جاتی ہے۔ اِس پر میں قدیم مصنفات کے طرف توجہ دلاتا ہوں کہ اِس قاعدہ سے دُوسری سندیں بھی توا تر سے ثابت ہیں لیکن آپ کا دائرہ کار بعد کی صحاح ستہ ہیں۔
(١٦)  میں اصول ِ حدیث میں سے ایک قاعدہ ہے ۔
( ١٧)  اور اس کے الف ، ب ، ج  سب میں آپ نے اپنا مفروضہ ثابت کرنے کی کو شش فرمائی ہے کہ اِسے کسی طرح خبر واحد تسلیم کر ائیں اور اِس میں اَصل اَور متابع پیدا کر ڈالیں کہ فلاں نے پہلے یہ روایت لکھی بعد میں دُوسری روایت لکھی لہٰذا وہ اِس کے نزدیک بعد کی ہوئی یا فقط مؤید ہوئی۔ اور سند واحد عن واحد ہے اسی بات کا بار بار اعادہ چل رہا ہے۔ لیکن اتنی سندیں واحد عن واحد ہوجائیں تو اصول ِ حدیث کی رُو سے اسے متواتر کہا جائے گا جیسے  ١  تا  ٣  میں عرض کر چکا ہوں۔ 
(١٩) (الف ) ''ابن ابی شیبہ نے اپنی انفرادیت ظا ہر کرنے کے لیے صرف روایت کو کا فی خیال کیا'' 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دوا کے استعمال کی ترغیب : 6 3
5 بڑھاپا واپس نہیں جاتا : 6 3
6 توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : 6 3
7 نبی علیہ السلام کی دُعا ..... شباب تا حیات : 7 3
8 سٹھیا جانے سے پناہ : 7 3
9 طبعی میلان یا نسخہ خواب میں : 8 3
10 طبیب کو بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے : 10 3
11 تین طریقوں سے آپ ۖ نے علاج کومفید فرمایا : 10 3
12 داغنے کو ترجیح نہ دی جائے : 11 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 16
18 آنحضرت ۖ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت : 24 16
19 تربیت کا خاص خیال : 25 16
20 مختلف نصائح : 25 16
21 کلماتِ حکمت ومو عظت : 26 16
22 فراق ِ رسول اللہ ۖ 28 1
23 تربیت ِ اَولاد 29 1
24 جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 29 23
25 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کے فوائد اور اُس کی حکمتیں : 30 23
26 فرقتِ صفدر میں ہوں اَندوہگیں 32 1
27 نام ِ نامی کی وضاحت: 32 26
28 تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : 34 26
29 سلسلۂ طریقت : 34 26
30 عادات و خصائل : 35 26
31 ایفائے عہدو اِستقامت : 36 26
32 دینی و علمی خدمات : 36 26
33 تدریسی خدمات : 36 26
34 فِرَقِ باطلہ کے خلاف علمی جہاد : 37 26
35 .گلدستہ ٔ اَحادیث 39 1
36 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : 39 35
37 .شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : 39 35
38 چھ چیزوں کی ضمانت پر جنت کی ضمانت : 40 35
39 چھ صحابۂ کرام کی فضیلت : 41 35
40 دینی مدارس اَور دَہشت گردی کی تازہ لہر 43 1
41 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 47 1
42 قطع رحمی کا علاج : 47 41
43 صلہ رحمی کیا ہے؟ 47 41
44 صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : 47 41
45 صلہ رحمی زیادتی عمر وفراخی ِ رزق کا سبب : 49 41
46 حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا : اَجل کی دو قسمیں ہیں : 50 41
47 صلہ رحمی : 51 41
48 صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : 51 41
49 صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : 51 41
50 صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : 52 41
51 صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : 52 41
52 رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : 52 41
53 میڈیاکا غیر متوازن روّیہ 53 1
54 بقیہ : تربیت ِاولاد 59 23
55 موت العَالِم موت العالَم 60 1
56 ( دینی مسائل ) 62 1
57 بیمار کے طلاق دینے کابیان : 62 56
58 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter