Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009

اكستان

21 - 64
معلوم نہ تھی۔ تو ہو سکتا ہے کہ دُوسری روایات اِمام بخاری  کو معلوم ہی نہ ہوں یا اُنہیں ایسی سند سے پہنچی ہوں جس کے رجال اُن کی شرائط پر نہ اُترتے ہوں۔ 
 اُنہوں نے کہا  اَحْفَظُ مِأَةَ اَلْفِ حَدِیْثٍ صَحِےْحٍ۔( مقدمہ  ص ١٦)  مجھے ایک لاکھ صحیح حدیثیں یاد ہیں جبکہ صحیح بخاری میں مکررات سمیت صرف سات ہزار دوسو پچھتر حدیثیں ہیں۔
(٨)  میں بخاری ابو داؤد کتاب الام للشافعی کے ذکر کے بعد آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ '' ان حضرات کے نزدیک اِس سند کے سواء اَور کسی سند سے یہ روایت ثابت ہی نہیں۔'' 
٭  مجھے بھی مطلع فرمائیں کہ اُنہوں نے یہ کہاں لکھا ہے کہ اِس سند کے علاوہ اور کسی سند سے یہ روایت ثابت ہی نہیں۔ ورنہ اُن کی طرف آپ ایسی بات منسوب کر رہے ہیں جو آپ کے اپنے ذہن کی ہے اُن کی فرمودہ نہیں ہے۔ اپنی معلومات ضبط تحریر میں لانا الگ بات ہے اَوردُوسری سند کی نفی کرنا با لکل جدا بات ہے، اُنہوں نے دُوسری سندوں کی نفی ہر گز نہیں کی۔ 
(٩) آپ نے فرمایا ہے کہ'' اِمام مسلم نے حضرت عروہ عن عائشہ  اور  حضرت اسود عن عائشہ دُونوں روایتیں دی ہیں۔ اُن کے نزدیک یہ دو راوی ہیں باقی کو اُنہوں نے نا قابل ِ اعتبار خیال کر کے ترک کردیا۔'' 
٭  سبحان اللہ! یہ بھی عجیب بات ہے ۔ اِمام مسلم کا یہ مقولہ ہر حنفی عالم جانتا ہے اور دہراتا ہے کہ  ''میں نے ہرحدیث جو میرے نزدیک صحیح ہو اپنی اِس کتاب میں جمع نہیں کر ڈالی''  اِنَّمَا وَضَعْتُ ھٰھُنَا مَااَجْمَعُوْا۔ (مقدمہ  ص ١٦) 
اگر اُنہوں نے یہ دعوی کیا ہوتا کہ جو حدیث میری اِس کتاب میں نہیں ہے وہ میرے نزدیک قابل ِ اعتبار ہی نہیں تب آپ کی بات دُرست ہو سکتی تھی اُنہوں نے آپ کی بات کے بر عکس صراحت کردی ہے مگر آپ پھر بھی اپنی مفروضہ بات دہرا رہے ہیں جو بے اَصل ہے یہ بات آپ کی شان سے بعید ہے۔ 
(١٠)  آہستہ آہستہ آپ نے ابن ماجہ کے حوالہ سے تیسرے راوی ابو عبیدہ سے بھی روایت کا ثبوت مان لیا، مگر اَنداز ِفکر کی غلطی بدستورنمایا ں ہے کہ ''ابن ماجہ نے روایت اسود کو قابل ِاعتبار خیال نہیں کیا'' مہربانی فرماکر یہ بھی تحریر فرمائیں کہ ابن ماجہ نے یہ کہاں فرمایا ہے کہ روایت ِ اسود میرے نزدیک قابل ِ اعتبار نہیں ۔ اگر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دوا کے استعمال کی ترغیب : 6 3
5 بڑھاپا واپس نہیں جاتا : 6 3
6 توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : 6 3
7 نبی علیہ السلام کی دُعا ..... شباب تا حیات : 7 3
8 سٹھیا جانے سے پناہ : 7 3
9 طبعی میلان یا نسخہ خواب میں : 8 3
10 طبیب کو بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے : 10 3
11 تین طریقوں سے آپ ۖ نے علاج کومفید فرمایا : 10 3
12 داغنے کو ترجیح نہ دی جائے : 11 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 16
18 آنحضرت ۖ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت : 24 16
19 تربیت کا خاص خیال : 25 16
20 مختلف نصائح : 25 16
21 کلماتِ حکمت ومو عظت : 26 16
22 فراق ِ رسول اللہ ۖ 28 1
23 تربیت ِ اَولاد 29 1
24 جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 29 23
25 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کے فوائد اور اُس کی حکمتیں : 30 23
26 فرقتِ صفدر میں ہوں اَندوہگیں 32 1
27 نام ِ نامی کی وضاحت: 32 26
28 تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : 34 26
29 سلسلۂ طریقت : 34 26
30 عادات و خصائل : 35 26
31 ایفائے عہدو اِستقامت : 36 26
32 دینی و علمی خدمات : 36 26
33 تدریسی خدمات : 36 26
34 فِرَقِ باطلہ کے خلاف علمی جہاد : 37 26
35 .گلدستہ ٔ اَحادیث 39 1
36 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : 39 35
37 .شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : 39 35
38 چھ چیزوں کی ضمانت پر جنت کی ضمانت : 40 35
39 چھ صحابۂ کرام کی فضیلت : 41 35
40 دینی مدارس اَور دَہشت گردی کی تازہ لہر 43 1
41 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 47 1
42 قطع رحمی کا علاج : 47 41
43 صلہ رحمی کیا ہے؟ 47 41
44 صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : 47 41
45 صلہ رحمی زیادتی عمر وفراخی ِ رزق کا سبب : 49 41
46 حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا : اَجل کی دو قسمیں ہیں : 50 41
47 صلہ رحمی : 51 41
48 صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : 51 41
49 صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : 51 41
50 صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : 52 41
51 صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : 52 41
52 رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : 52 41
53 میڈیاکا غیر متوازن روّیہ 53 1
54 بقیہ : تربیت ِاولاد 59 23
55 موت العَالِم موت العالَم 60 1
56 ( دینی مسائل ) 62 1
57 بیمار کے طلاق دینے کابیان : 62 56
58 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter