ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
٭ یہ دعوی ہے جو آپ کے سابقہ مفروضہ پر مبنی ہے ۔ (ب) ''با یں ہمہ صحاح خمسہ کو مصنَّف پر ترجیح حاصل ہے اور یہ مسلمات میں سے ہے ''۔ ٭ یہ مسلمات میں سے ہو نے کی دلیل کیا ہے؟ (ج) نیز ''ابو معاویہ عن الا سود سند سافل ہے '' ٭ کیوں؟ کیا اَسود کا درجہ عروہ سے کم ہے۔ یہی روایت مسند احمد میں موجود ہے۔ مسند احمد ج ٦ ص ٤٢ ۔تو ابن ابی شیبہ کا تفرد بھی نہیں رہا ۔اور مسلم شریف میں اِمام مسلم نے یحےٰی بن یحیٰی ، اسحاق بن ابراہیم اور ابوکُرَیبْ مزیدذکر فرمائے ہیں۔ ٢٠ ۔ ٢١ کا جواب یہ ہے کہ آپ نے ٢٣ نومبر ٨٠ء کے خط میں نمبر ٣٩ پر تحریر فرمایا تھا کہ میرے نزدیک ''یہ صرف ایک تاریخی روایت ہے'' ۔اِسی میں یہ بھی لکھا تھا کہ'' یہ روایت سیرت ابن اسحاق میں بھی نہیں ہے''۔ ٭ اِس سے میںدو باتیں سمجھا تھا کہ (الف) آپ کے نزدیک تاریخی کتابوں کی اہمیت ہے اِس لیے معارف ابنِ قُتَیبہ کی روایت لکھی تھی۔ (اور آزادانہ تحقیق کرنے والوں کے نزدیک اِس کی اہمیت رہے گی اِس لیے میں اپنے نزدیک یہ حوالہ اَب بھی اُن کے لیے اہم خیال کر تا ہوں )۔ (ب )آپ نے سیرت ابن اسحاق کا ذکر موطاء اِمام مالک وغیرہ جیسی کتابوں کے ساتھ کیا تھا۔ جس کا مطلب یہ سمجھ میں آتا تھا کہ اگر اُن کتابوں میں سے کسی کتاب میں یہ روایت ہوتی تو آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کم عمری میں نکاح کی روایت تسلیم کرکے اُس کے قائل ہوجاتے اور مؤقف بدل لیتے۔ آپ کے اِسی موضوع پر اِتنے کثیر مطالعہ کے با جود سیرت ابن اسحاق میں اِس روایت کا نہ ملنا محل ِ تعجب ہے۔ یہ سیرت ابن ہشام کیا ہے۔ سیرت محمد ابن اسحاق ہی ہے۔ اور اُس میں روایت ِ تزوج معہود بلا نکیر موجود ہے۔ ٢٢ ۔ یہ بھی تاریخ کے لحاظ سے عمدہ کتاب شمار ہوتی ہے۔ ابن سعد کی باتوں سے استد لال کیا جاتا ہے۔ اِس لیے اِسی نقظۂ نظر سے یہ حوالہ دیا گیا۔ (جاری ہے) ض ض ض