Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009

اكستان

17 - 64
مَاعُرِفَ مِثْلُہ فِی الْمَرْفُوْعِ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ  ۖ ۔ وَمَا ذَکَرْنَاہُ مِنْ تَخْصِیْصِہ بِالصَّحَابِیْ فَذَالِکَ اِذَا ذُکِرَ الْمَوْقُوْفُ مُطْلَقًا وَقَدْ یُسْتَعْمَلُ مُقَیَّدًا فِیْ غَیْرِالصَّحَابِیْ فَیُقَالُ '' حَدِیْثُ کَذَا وَکَذَا وَقَفَہ فُلَان عَلٰی عَطَائٍ اَوْ عَلٰی طَاؤُسٍ اَوْ نَحْوِ ھٰذَا '' وَمَوْجُوْد فِیْ اِصْطِلَاحِ الْفُقَہَائِ الْخَرَاسَانِیِّیْنَ تَعْرِیْفُ الْمَوْقُوْفِ بِاِسْمِ الْاَثَرِ قَالَ اَبُو الْقَاسِمِ الْفَوْرَانِیْ مِنْھُمْ فِیْمَا بَلَغَنَا عَنْہُ ۔ اَلْفُقَھَائُ یَقُوْلُوْنَ '' اَلْخَبَرُ مَا یُرْ ٰوی عَنِ النَّبِیِّ  ۖ وَالْاَثَرُ مَا یُرْوٰی عَنِ الصَّحَابَةِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ ۔( مقدمہ ابن الصلاح  ص ٤١ و ٤٢ )
(٢)  پھر متابعت کی ضرورت وہاں ہوتی ہے جہاں صرف ایک راوی اور ایک سند مل رہی ہو۔یعنی تفرد وغرابت پائی جا رہی ہو۔ اور یہاں غرابت نہیں پائی جا رہی ۔ تفرد اور غرابت کا مدار تابعی پر ہے کہ وہ ایک ہے یا زائد ہیں۔ نخبة الفکر ہی میں ملاحظہ فرمائیں  ثُمَّ الْغَرَابَةُ  ص ٢٢ سے بہت آگے تک۔اور اِس حدیث میں تابعین سے نیچے کم رہے ہیں یا تعداد پوری رہی ہے تو یہاں حضرت عائشہ سے سننے والے بھی بہت ہیں اور آگے بڑھتے ہی چلے گئے ہیں۔ اور یوں ہی سنی سنائی بات نہیں ہے کہ اپنی عقل سے کسی نے گھڑھ لی ہو بلکہ حضرت عائشہ کی بیان کردہ بات ہے۔ 
(٣)  یہ حدیث یا متواترمانی جائے گی کیونکہ حضرت عائشہ سے اِس کے راوی اِتنے ہو گئے ہیں کہ عادةً اُن کا غلط بات پر متفق ہونا محال ہے۔ اور ایسا بھی نہیں ہے کہ ایسے ایسے جلیل القدر حضرات سے اِتفاقًا ایسی بات نکل گئی ہو۔ 
آپ نے لکھا تھا کہ'' ابن ہمام رحمة اللہ علیہ نے اسے خبر ِ متواتر فرمایا ہے۔'' اور میں ابن حزم کا حوالہ لکھ رہا ہوں اُنہوں نے اِسے اَمر ِ مشہور قرار دیا ہے اور کوئی سند معین نہیں کی۔
قَالَ اَبُوْ مُحَمَّدٍ اَلْحُجَّةُ فِیْ اِجَازَةِ اِنْکَاحِ الْاَبِ اِبْنَتَہُ الصَّغِیْرَةَ اَلْبِکْرَ اِنْکَاحُ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَلنَّبِیَّ  ۖ  مِنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا وَھِیَ بِنْتُ سِتِّ سِنِیْنَ........ وَھٰذَا اَمْر مَشْہُوْر غَنِیًّا عَنْ اِیْرَادِ الْاِسْنَادِ فِیْہِ ۔ (المحلٰی ج ٦  الجزء التاسع ص ٥٦١)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دوا کے استعمال کی ترغیب : 6 3
5 بڑھاپا واپس نہیں جاتا : 6 3
6 توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : 6 3
7 نبی علیہ السلام کی دُعا ..... شباب تا حیات : 7 3
8 سٹھیا جانے سے پناہ : 7 3
9 طبعی میلان یا نسخہ خواب میں : 8 3
10 طبیب کو بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے : 10 3
11 تین طریقوں سے آپ ۖ نے علاج کومفید فرمایا : 10 3
12 داغنے کو ترجیح نہ دی جائے : 11 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 16
18 آنحضرت ۖ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت : 24 16
19 تربیت کا خاص خیال : 25 16
20 مختلف نصائح : 25 16
21 کلماتِ حکمت ومو عظت : 26 16
22 فراق ِ رسول اللہ ۖ 28 1
23 تربیت ِ اَولاد 29 1
24 جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 29 23
25 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کے فوائد اور اُس کی حکمتیں : 30 23
26 فرقتِ صفدر میں ہوں اَندوہگیں 32 1
27 نام ِ نامی کی وضاحت: 32 26
28 تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : 34 26
29 سلسلۂ طریقت : 34 26
30 عادات و خصائل : 35 26
31 ایفائے عہدو اِستقامت : 36 26
32 دینی و علمی خدمات : 36 26
33 تدریسی خدمات : 36 26
34 فِرَقِ باطلہ کے خلاف علمی جہاد : 37 26
35 .گلدستہ ٔ اَحادیث 39 1
36 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : 39 35
37 .شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : 39 35
38 چھ چیزوں کی ضمانت پر جنت کی ضمانت : 40 35
39 چھ صحابۂ کرام کی فضیلت : 41 35
40 دینی مدارس اَور دَہشت گردی کی تازہ لہر 43 1
41 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 47 1
42 قطع رحمی کا علاج : 47 41
43 صلہ رحمی کیا ہے؟ 47 41
44 صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : 47 41
45 صلہ رحمی زیادتی عمر وفراخی ِ رزق کا سبب : 49 41
46 حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا : اَجل کی دو قسمیں ہیں : 50 41
47 صلہ رحمی : 51 41
48 صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : 51 41
49 صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : 51 41
50 صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : 52 41
51 صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : 52 41
52 رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : 52 41
53 میڈیاکا غیر متوازن روّیہ 53 1
54 بقیہ : تربیت ِاولاد 59 23
55 موت العَالِم موت العالَم 60 1
56 ( دینی مسائل ) 62 1
57 بیمار کے طلاق دینے کابیان : 62 56
58 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter