Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009

اكستان

16 - 64
رسول اللہ  ۖ سے چلی ہیں اِسی طرح اُن حدیثوں پر بھی جاری ہوں گے جو صحابۂ کرام سے چلی ہیں۔ چنانچہ صحابۂ کرام کے فتاوی اور قضایا سب اِن تعریفات کے تحت آتے ہیں۔ اِنہیں  اَثر متواتر  اَثر مشہور  اور خبر ِ واحد  کا نام دیا جائے گا۔
یہ حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے چلی ہے اِس لیے آگے نقل کرنے والے سب جدا جدا حاملین ِحدیث شمار ہوں گے۔ اِن میں مطابعت کا قاعدہ جاری نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ آپ نخبة الفکر کے شروع ہی میں دیکھیں کہ اُنہوں نے خبر ِ متواتراُسے قرار دیا ہے کہ جس پر عادة یہ محال ہوکہ سب نے متفق ہو کر یہ بات بنائی ہے۔ پھر آگے چل کر پھر اُنہوں نے یقین کی تعریف میں علم ِضروری کا ذکر کیا ہے اور علم ِضروری وہ ہے کہ اِنسان اُسے ماننے پر مجبور ہوجائے اُس کا رد کرنا ممکن نہ ہو۔نیز نخبة الفکر کے شروع ہی میں ص ٢٧ پر  وَقَدْ یَقَعُ فِیْھَا اَیْ فِیْ اَخْبَارِ الْاٰحَادِ  کے حاشیہ میں ملاحظہ فرمائیں جو مثال دی ہے وہ قاضی اور بادشاہ کے فرستادہ کی دی ہے۔ اور آپ نے اِسی خط میں ص ٣  نمبر٦  میں امام بخاری کی جن چھ لاکھ حدیثوں کا ذکر کیا ہے کیا وہ صرف اقوال افعال اور تقاریر رسول اللہ  ۖ  تھیں ۔ اگر ایسا خیال ہے تو غلط ہے بلکہ اِتنی روایات مع فتاوی وقضایا صحابہ وتابعین ہوتی ہیں۔ امام بخاری نے اگر کسی صحابی کا قول نقل کیا ہے تو اگر اُس کے راوی اُن کی شرائط پر پورے اُتر تے تھے تو وہ اُس کی سند ذکر کرتے تھے ورنہ فقط'' قَالَ''  یا  ''یُذْکَرُ عَنْ فُلَانٍ''  کہہ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کتاب العلم میں  بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُوْنَ قَوْمٍ  میں حضرت علی   رضی اللہ عنہ کا اِرشاد نقل کیا تواُس کی سند بھی نقل کی ہے(بخاری  ص ٢٤) ورنہ خاصے لمبے لمبے تراجمِ ابواب میں فقط اَقوال نقل فرمائے ہیں سند نہیںدی۔ مثلاً ملاحظہ فرمائیں ص ٢٩  بَابُ مَنْ لَّمْ یَرَا لْوُضُوْئَ اِلَّا مِنَ الْمَخْرَجَیْنِ اور یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے اِس میں یہی شکلیں جاری ہوں گی۔
مقدمہ ابن صلاح میں  ''  معرفة الموقوف  ''  کے عنوان کے تحت یہ قاعدہ لکھا ہے  :  
وَھُوَ مَا یُرْوٰی عَنِ الصَّحَابَةِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ مِنْ اَقْوَالِھِمْ اَوْ اَفْعَالِھِمْ وَنَحْوِھَا فَیُوْقَفُ عَلَیْھِمْ وَلَایَتَجَاوَزُ بِہ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ  ۖ  ثُمَّ اَنَّ مِنْہُ مَا یَتَّصِلُ الْاِسْنَادُ فِیْہِ اِلَی الصَّحَابِیْ فَیَکُوْنُ مِنَ الْمَوْقُوْفِ الْمَوْصُوْلِ وَمِنْہُ مَالَایَتَّصِلُ اِسْنَادُہ فَیَکُوْنُ مِنَ الْمَوْقُوْفِ غَیْرِ الْمَوْصُوْلِ عَلٰی حَسْبِ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 دوا کے استعمال کی ترغیب : 6 3
5 بڑھاپا واپس نہیں جاتا : 6 3
6 توانائیوں کا پروان چڑھنا اور پھر زائل ہو جانا قدرتی عمل ہے : 6 3
7 نبی علیہ السلام کی دُعا ..... شباب تا حیات : 7 3
8 سٹھیا جانے سے پناہ : 7 3
9 طبعی میلان یا نسخہ خواب میں : 8 3
10 طبیب کو بھی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے : 10 3
11 تین طریقوں سے آپ ۖ نے علاج کومفید فرمایا : 10 3
12 داغنے کو ترجیح نہ دی جائے : 11 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 24 1
17 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 24 16
18 آنحضرت ۖ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت : 24 16
19 تربیت کا خاص خیال : 25 16
20 مختلف نصائح : 25 16
21 کلماتِ حکمت ومو عظت : 26 16
22 فراق ِ رسول اللہ ۖ 28 1
23 تربیت ِ اَولاد 29 1
24 جو اَولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 29 23
25 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کے فوائد اور اُس کی حکمتیں : 30 23
26 فرقتِ صفدر میں ہوں اَندوہگیں 32 1
27 نام ِ نامی کی وضاحت: 32 26
28 تحصیل ِعلم کے مختلف مراحل : 34 26
29 سلسلۂ طریقت : 34 26
30 عادات و خصائل : 35 26
31 ایفائے عہدو اِستقامت : 36 26
32 دینی و علمی خدمات : 36 26
33 تدریسی خدمات : 36 26
34 فِرَقِ باطلہ کے خلاف علمی جہاد : 37 26
35 .گلدستہ ٔ اَحادیث 39 1
36 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں : 39 35
37 .شہید کے لیے چھ اِمتیازی اِنعامات : 39 35
38 چھ چیزوں کی ضمانت پر جنت کی ضمانت : 40 35
39 چھ صحابۂ کرام کی فضیلت : 41 35
40 دینی مدارس اَور دَہشت گردی کی تازہ لہر 43 1
41 قطع رحمی ....... قرآن وسنت کی روشنی میں 47 1
42 قطع رحمی کا علاج : 47 41
43 صلہ رحمی کیا ہے؟ 47 41
44 صلہ رحمی کیسے کی جائے؟ : 47 41
45 صلہ رحمی زیادتی عمر وفراخی ِ رزق کا سبب : 49 41
46 حضرت شیخ الا سلام علامہ ابن ِتیمیہ نے فرمایا : اَجل کی دو قسمیں ہیں : 50 41
47 صلہ رحمی : 51 41
48 صلہ رحمی دخولِ جنت کا بڑا سبب : 51 41
49 صلہ رحمی دین ِاِسلام کے محاسن میں سے ہے : 51 41
50 صلہ رحمی اچھی تعریف کا سبب ہے : 52 41
51 صلہ رحمی باطنی محاسن کی علامت ہے : 52 41
52 رشتہ داروں میں محبت کا پھیلنا : 52 41
53 میڈیاکا غیر متوازن روّیہ 53 1
54 بقیہ : تربیت ِاولاد 59 23
55 موت العَالِم موت العالَم 60 1
56 ( دینی مسائل ) 62 1
57 بیمار کے طلاق دینے کابیان : 62 56
58 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter