ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون2009 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ سے چلی ہیں اِسی طرح اُن حدیثوں پر بھی جاری ہوں گے جو صحابۂ کرام سے چلی ہیں۔ چنانچہ صحابۂ کرام کے فتاوی اور قضایا سب اِن تعریفات کے تحت آتے ہیں۔ اِنہیں اَثر متواتر اَثر مشہور اور خبر ِ واحد کا نام دیا جائے گا۔ یہ حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے چلی ہے اِس لیے آگے نقل کرنے والے سب جدا جدا حاملین ِحدیث شمار ہوں گے۔ اِن میں مطابعت کا قاعدہ جاری نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ آپ نخبة الفکر کے شروع ہی میں دیکھیں کہ اُنہوں نے خبر ِ متواتراُسے قرار دیا ہے کہ جس پر عادة یہ محال ہوکہ سب نے متفق ہو کر یہ بات بنائی ہے۔ پھر آگے چل کر پھر اُنہوں نے یقین کی تعریف میں علم ِضروری کا ذکر کیا ہے اور علم ِضروری وہ ہے کہ اِنسان اُسے ماننے پر مجبور ہوجائے اُس کا رد کرنا ممکن نہ ہو۔نیز نخبة الفکر کے شروع ہی میں ص ٢٧ پر وَقَدْ یَقَعُ فِیْھَا اَیْ فِیْ اَخْبَارِ الْاٰحَادِ کے حاشیہ میں ملاحظہ فرمائیں جو مثال دی ہے وہ قاضی اور بادشاہ کے فرستادہ کی دی ہے۔ اور آپ نے اِسی خط میں ص ٣ نمبر٦ میں امام بخاری کی جن چھ لاکھ حدیثوں کا ذکر کیا ہے کیا وہ صرف اقوال افعال اور تقاریر رسول اللہ ۖ تھیں ۔ اگر ایسا خیال ہے تو غلط ہے بلکہ اِتنی روایات مع فتاوی وقضایا صحابہ وتابعین ہوتی ہیں۔ امام بخاری نے اگر کسی صحابی کا قول نقل کیا ہے تو اگر اُس کے راوی اُن کی شرائط پر پورے اُتر تے تھے تو وہ اُس کی سند ذکر کرتے تھے ورنہ فقط'' قَالَ'' یا ''یُذْکَرُ عَنْ فُلَانٍ'' کہہ دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کتاب العلم میں بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُوْنَ قَوْمٍ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اِرشاد نقل کیا تواُس کی سند بھی نقل کی ہے(بخاری ص ٢٤) ورنہ خاصے لمبے لمبے تراجمِ ابواب میں فقط اَقوال نقل فرمائے ہیں سند نہیںدی۔ مثلاً ملاحظہ فرمائیں ص ٢٩ بَابُ مَنْ لَّمْ یَرَا لْوُضُوْئَ اِلَّا مِنَ الْمَخْرَجَیْنِ اور یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے اِس میں یہی شکلیں جاری ہوں گی۔ مقدمہ ابن صلاح میں '' معرفة الموقوف '' کے عنوان کے تحت یہ قاعدہ لکھا ہے : وَھُوَ مَا یُرْوٰی عَنِ الصَّحَابَةِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ مِنْ اَقْوَالِھِمْ اَوْ اَفْعَالِھِمْ وَنَحْوِھَا فَیُوْقَفُ عَلَیْھِمْ وَلَایَتَجَاوَزُ بِہ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ ثُمَّ اَنَّ مِنْہُ مَا یَتَّصِلُ الْاِسْنَادُ فِیْہِ اِلَی الصَّحَابِیْ فَیَکُوْنُ مِنَ الْمَوْقُوْفِ الْمَوْصُوْلِ وَمِنْہُ مَالَایَتَّصِلُ اِسْنَادُہ فَیَکُوْنُ مِنَ الْمَوْقُوْفِ غَیْرِ الْمَوْصُوْلِ عَلٰی حَسْبِ