ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
یک کھجور لے کر منہ میں رکھ لی۔ حضورِ اقدس ۖ نے فورًا منہ سے نکال کر باہر ڈالنے کو فرمایا اور یہ بھی فرمایا کیا تم کو خبر نہیں کہ صدقہ نہیں کھاتے ہیں۔ (مشکٰوة شریف ) تربیت کے سلسلہ کا ایک واقعہ یہ بھی اُسد الغابہ میں نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ۖ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے اُس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہسورہے تھے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے کچھ پینے کو مانگا وہیں اِن حضرات کی ایک بکری تھی۔ آنحضرت ۖ نے اُس کا دُودھ نکالا ابھی آپ ۖ نے کسی کو دیا نہ تھا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ آپ ۖ کے پاس پہنچ گئے۔ آپ ۖ نے اُن کو ہٹادیا۔ حضرت سیّدہ رضی اللہ عنہانے عرض کیا کہ اِن دونوں میں آپ کو وہ دُوسرا (یعنی حضرت حسین) زیادہ پیارا ہے؟ آپ نے فرمایا یہ بات نہیں۔ اَصل بات یہ ہے کہ اِس دُوسرے نے اِس سے پہلے طلب کیا تھا۔ پھر فرمایا کہ میں اور تم اور یہ دونوں لڑکے اور یہ سونے والا قیامت کے روز ایک ساتھ ایک جگہ ہوں گے۔ (اُسد الغابہ) وفات : حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سیّد ِ عالَم ۖ سے چھ ماہ بعد وفات پائی۔ اِس بارے میں اَور بھی اَقوال ہیں مگر سب سے زیادہ صحیح یہی ہے۔ بعض علماء نے کہا کہ آپ ۖ کے بعد ستر روز عالَم ِ دُنیا میں رہ کر اللہ تعالیٰ کو پیاری ہوئیں۔ (اُسد الغابہ) حضرت نبی کریم ۖ کی وفات پر اُن کو بہت رنج ہوا اور آپ ۖ کے بعد جب تک زندہ رہیں کبھی ہنستی نہ دیکھی گئیں۔ آنحضرت ۖ نے اُن کو خبر دی تھی کہ میرے اہل میں سے سب سے پہلے تم ہی مجھ سے آکر ملوگی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اِن کی وفات کے وقت حضرت اَسماء بن ِ عُمَیس رضی اللہ عنہا وہیں موجود تھیں۔ اِن سے حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ یہ مجھے اچھا نہیں لگتا کہ عورت کے جنازہ کو صرف اُوپر سے ایک کپڑا ڈال کر (مردوں کے جنازہ کی طرح) لے جاتے ہیں جس سے ہاتھ پائوں کا پتہ چل جاتا ہے۔ حضرت اَسماء رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں تم کو ایسی چیز بتائے دیتی ہوں جو حبشہ میں دیکھ کر آئی ہوں یہ کہہ کر درخت کی ٹہنیاں منگاکر ایک مسہری سی بنادی اور اُس پر کپڑا ڈال دیا۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اِس کو بہت پسند کیا اور حضرت اَسماء رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ جب میں وفات پاجائوں تو تم اور علی مل کر