ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
اپنے اُوپر تنقیدی نظر ڈالتے رہنا چاہیے : اَور ایسی بات بھی ہے کہ یہ تو نظر جب آئے جب اپنے اُوپر تنقیدی نظر ڈالے کوئی اَور اگر تنقیدی نظر ہی نہیں ڈالتا صرف اچھائی ہی اچھائی پر اپنی نظر ہے یہ بھی تو ہوسکتا ہے تو پھر یوں کہناپڑے گا کہ نہ تو دُوسروں کو اُس کا گناہ نظر آیا کبھی نہ اُسے خود اپنا گناہ نظر آیا کبھی لیکن کیا ایسے ہے کہ واقعی جو دُوسروں کو نظر نہیں آیا وہ نہیں ہوا اَور جب اُسے بھی نظر نہیں آیا تو سَچ مُچ نہیں ہوا گناہ اُس سے یہ نہیں ہے بلکہ اگر کسی آدمی کو اپنے گناہ نظر نہیں آرہے تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے اُوپر تنقیدی نظر نہیں ڈال رہا۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ گناہ نہیں ہو رہا اُس سے کوتاہی نہیں ہورہی کوتاہی ہورہی ہے گناہ ہورہا ہے اُس کو خدا کی طرف رجوع کرنا اَور اِستغفار کرنا چاہیے ضرور۔ جنابِ رسول اللہ ۖ کا یہ اِرشاد صحابۂ کرام سے ہے یَااَیُّھَا النَّاسُ تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْہِ فِی الْیَوْمِ مِأَةَ مَرَّةٍ یہ عرصہ ایسا ہے کہ اِس زمانے میں اِستغفار اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں یہ چودہ اَور پندرہ (شعبان) کی درمیانی شب جو ہے وہ اِسی قسم کی ہے اِس میں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اَور تجلی اِس قسم کی مخلوق کی طرف فرماتے ہیں مکلف مخلوق کی طرف کہ وہ اگر توبہ کرے تو وہ قبول ہوجائے توبہ، تو اِس واسطے ہمیں اِس طرف خاص طرح توجہ کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے اَگلے اَور پچھلے گناہوں کو اپنے فضل و کرم سے معاف فرمائے، آمین۔ اختتامی دُعاء ........................ بیس لاکھ نیکیاں حضرت ِابو اَوفٰی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ اَحََدًا صَمَدًا لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہ کُفُوًا اَحَد تو اﷲ تعالیٰ اُس کے لیے بیس لاکھ نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔ ( عمل الیوم واللیلة لابن السنی ص١١١) مذکورہ کلمہ ایک بار کہنے پر بیس لاکھ نیکیاں ملتی ہیں۔ اِس لحاظ سے اگر ہر فرض نماز کے بعد یہ کلمہ ایک بار پڑھ لیا کریں تو بہ آسانی روزانہ ایک کروڑ نیکیاں حاصل ہوسکتی ہیں ۔