ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
نئے اِسلامی سال کاپیغام ( جناب مفتی محمدعفان صاحب منصورپوری ،اُستاذجامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد،انڈیا) جس وقت یہ رسالہ آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گانئے ہجری سال کاسورج طلوع ہوچکا ہوگا اور عیسوی سال کا آغازبھی ہو چکا ہوگالیکن ابھی تک لوگ ایک دُوسرے کوسال ِنوکی مبارک باد اور اپنی نیک خواہشات کااِظہارمختلف انداز سے کررہے ہوں گے،سکولوں اورکالجوں میں خوشیاں منائی جارہی ہوںگی، طرح طرح کے پروگراموں سے محفل آراستہ کی جارہی ہوںگی، صوبائی حکومتیں اورمرکزی سرکاربیتے ہوئے سال کی حصول یابیوں کوبڑھاچڑھاکربیان کررہی ہوںگی اورنئے سال کے لیے نہ جانے کتنے وعدوں سے اَخبارات کے صفحات سیاہ کیے جارہے ہوں گے۔ گزشتہ سال بھی یہی سب کچھ ہواتھااوراِس سے پہلے بھی یہی ہوتاچلاآیاہے،آغازِسال میںعزائم بلند ہوتے ہیں،منصوبوں اورپروگراموں کی ایک طویل فہرست ہوتی ہے،ہرانسان اپنی لائن کے اعتبارسے ذہن میں ایک خاکہ مرتب کرتاہے لیکن وقت اِتنی تیزی کے ساتھ گزرتاہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے سال بیت جاتاہے،منصوبے پروگرام اورعزائم دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ درحقیقت ہم نے اپناسمت ِسفرمتعین نہیں کررکھا ہے،ہم نئے سال کی خوشیوں میں غرق ہوکریہ بھول جاتے ہیں کہ ہماری چھٹی ختم ہورہی ہے اوردُنیاسے جدائی کاوقت قریب آتاچلاآرہاہے، ہمارااَصل مسکن توآخرت ہے،اِس دُنیامیں تو ہم چھٹیاں گزارنے آئے ہیں، جوں جوں وقت گزرتارہے گاچھٹیاں ختم ہوتی رہیں گی،کس کومعلوم ہے کہ آئندہ سال کے لمحات اُسے نصیب ہوتے ہیں یانہیں؟ دُنیاکی حقیقت : عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : اَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَنْکِبِیْ فَقَالَ: کُنْ فِی الدُّنْیَا کَأَنَّکَ غَرِیْب اَوْعَابِرُ سَبِیْلٍ وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ یَقُوْلُ: اِذَا اَمْسَیْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَاِذَا اَصْبَحْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ، وَخُذْ مِنْ