ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
کرنے کو اِن کے بلند مرتبہ کے خلاف سمجھا ،واللہ تعالیٰ اعلم۔ بعض بزرگوں سے سُنا ہے کہ سوتے وقت اِن چیزوں کا پڑھ لینا آخرت کے اُجور و دَرجات دلانے کے ساتھ ساتھ دن بھر کی محنت و مشقت کی تھکن کو دُور کرنے کے لیے مجرب ہے۔ حضرت ثوبان روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ جب سفر کو تشریف لے جاتے تھے تو اپنے گھر والوں میں سب سے آخری ملاقات حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرماتے تھے اور جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے جاتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک غزوہ سے تشریف لائے اور حسب ِ عادت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہاکے پاس تشریف لے جانے کے لیے اُن کے گھر پہنچے، اُنہوں نے دروازہ پر (زینت کے لیے عمدہ قسم کا) پردہ لٹکارکھا تھا اور دونوں بچوں حضرت حسن و حسین کو چاندی کے کنگن پہنا رکھے تھے۔ آپ ۖ اَندر داخل ہوئے پھر واپس ہوگئے۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سمجھ لیا کہ آپ اِس وجہ سے اَندر تشریف نہیں لائے لہٰذا (اُسی وقت) پردہ ہٹادیا اور کنگن اُتارلیے۔ دونوں بچے اِن کنگنوں کو لیے ہوئے آنحضرت ۖ کی خدمت میں روتے ہوئے پہنچے۔ آپ ۖ نے اُن کے ہاتھوں سے کنگن لے لیے اور مجھ سے فرمایا کہ اے ثوبان (راویٔ حدیث) جائو فاطمہ کے لیے ایک ہار عصب کا اور دو کنگن ہاتھی دانت کے خریدکر لے آئو یہ میرے گھر والے ہیں۔ میں یہ پسند نہیں کرتا ہوں کہ اپنے حصّہ کی عمدہ چیزیں اِس زندگی میں کھالیں (یا پہن لیں) ۔(مشکٰوة شریف) ایک مرتبہ ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا اور وہ یہ کہ حضرت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک شخص مہمان ہوا اُس کے لیے کھانا پکایا۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آنحضرت ۖ کو بھی بلالیتے تو اچھا تھا۔ چنانچہ آپ ۖ کو کھانے کی دعوت دی اور آپ ۖ تشریف لے آئے۔ دروازہ پر پہنچ کر چوکھٹ کو ہاتھوں سے پکڑکر کھڑے ہوگئے۔ دیکھا کہ گھر میں ایک طرف ایک نقشین پردہ لٹکا ہوا ہے اُس کو دیکھ کر آپ واپس ہوگئے۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں آپ ۖ کے پیچھے پیچھے چلی اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ۖ ! آپ کی واپسی کا کیا باعث ہوا؟ آپ ۖ نے جواب میں فرمایا کہ نبی کے لیے یہ درُست نہیں ہے کہ سجاوٹ اور ٹیپ ٹاپ والے گھر میں داخل ہو۔ (مشکٰوة عن احمد وابن ِ ماجہ) ایک مرتبہ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے (کمسنی میں) صدقہ کے مال کی کھجوروں میں سے