ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ لطائف ِ مدرکہ کا ترقی پذیر ہونا نعمت ِ عظیمہ ہے۔ ذاتِ مقدسہ بے مثل اور بے مثال ہے اِسی طرف دھیان متوجہ رہنا چاہیے۔ ٭ عورتوں کی طبیعت ضعیف ہوتی ہے ذکر کی زیادتی سے اور اُمورِ خانہ داری سے بسا اَوقات عاجز ہو جاتی ہیں اِس لیے اُن کی تعلیم میں اسمِ ذات کے ذکر ِلسانی پر اِکتفاء کیجیے۔ ٭ مجذوب سے اِرشاد و تسلیک نہیں ہوتی البتہ جب وہ ہوش و حواس میں ہو تو رہنمائی کرسکتا ہے۔ ٭ اجازت کے لیے اِلہام اور کشف ضروری نہیں، اجازت استعداد اور قابلیت پر ہوتی ہے۔ ٭ چاروں سلسلوں میں کوئی تضاد نہیں ہے بلکہ سب کا مقصد ایک ہی ہے اور چاروں میں بیعت کرنے کا مقصد یہی ہے کہ سب سے تعلق باقی رہے۔ ٭ اپنے اَعمال پر مامون نہ ہوجانا اور اپنے نفس کے ساتھ بدگمانی رکھنا نہایت ضروری ہے جب یہ حالت طاری ہو تو توبہ اور اِستغفار میں مشغول ہونا چاہیے اور جب فرحت اور انبساط پیدا ہو تو اللہ تعالیٰ کا شکر اَدا کرنا چاہیے۔ ٭ وساوس اور خطرات کے علاج کے تین طریقے سہل بالفعل ہیں :ایک یہ کہ کوشش برابر ذکر اور نماز میں جاری رہے کہ جب بھی کوئی خطرہ آئے تو فورًا اُس کو دفع کیا جائے۔ حدیث ِ نفس پیدا ہو تو فورًا کاٹ دیا جائے آگے بڑھنے نہ دیا جائے اِس سے شیطان اور خناس کا زور آہستہ آہستہ کم ہوجاتا ہے، قرآن مجید میں ہے اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّہُمْ طَائِف مِّنَ الشَّیْطَانِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَاہُمْ مُّبْصِرُوْنَ اِس عمل کو برابر کرتے رہیں اِنشاء اللہ تعالیٰ آہستہ آہستہ کمی ہوگی۔ دوئم یہ کہ روزانہ ایک سو مرتبہ سورة الناس باتصور معنٰی یعنی جی لگاکر کسی وقت پڑھ لیا کریں اگر اِن دونوں پر عمل درآمد ہو تو فبہا۔ سوئم مخصوص نماز کے ساتھ ہے اِس کو صراطِ