ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
ہوسکتے ہیں، قسم غلط کھالی قسم کھالی ایسی چیز پر کہ جو نہ کھانی چاہیے تھی اَور کوتاہیاں جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں اللہ کے حقوق کے بارے میں اُس کی عبادت کے بارے میں بندے سے صادر ہوجائیں وہ کوئی بھی نہیں جان سکتا اللہ کے سوا اَور کسی کو نظر بھی وہ نہیں آسکتے۔ سوائے نبیوں کے گناہوں سے کوئی نہیں بچ سکتا اَور اِس کا علاج : اللہ نے یہ بتایا ہے کہ کوئی بھی گناہوں سے بچا ہوا بس نہیں ہے اَور اللہ زیادہ جانتے ہیں سب سے زیادہ خدا ہی جانتا ہے تو اِس واسطے انبیائے کرام کے علاوہ باقی کسی کو گناہوں سے معصوم نہیں مانا گیا کہ بالکل بچا ہوا ہے ۔اَور یہ کہتے ہیں کہ صغائر اَور کبائر تمام سے بچ کر ایسے گناہوں سے بچے کہ صغائر بھی نہ ہوں کبائر بھی نہ ہوں تو یہ انبیائے کرام علیہ الصلٰوة والسلام کے علاوہ باقی کسی اَور سے نہیں ہوسکتا ممکن ہی نہیں ہے تو پھر علاج کیا ہے؟ علاج یہی ہے ''اِستغفار'' اِنسان سے غلطیاں ہوتی ہیں آقائے نامدار ۖ نے اُس کا علاج یہی بتایا اِرشاد فرمایا ایک دن کہ یَااَیُّھَا النَّاسُ تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہِ فَاِنِّیْ اَتُوْبُ اِلَیْہِ فِی الْیَوْمِ مِأَةَ مَرَّةٍ ١ اللہ سے توبہ کرو۔ میں اللہ تعالیٰ سے ہر دن یا دن بھر میں یا کوئی کوئی دن ایسا ہوتا ہے کہ میں سَو مرتبہ تک توبہ کروں، یہ فرق رہے گا ہمارے اَور جنابِ رسول اللہ ۖ کے اِستغفار میں کہ آپ کا بتلانا تعلیم کے لیے ہے اَور آپ کا اِستغفار اَور توبہ رفع ِ دَرَجات کے لیے ہے کیونکہ وہ سوائے اِس کے کہ اظہارِ عاجزی ہو اپنی، اَور اپنے آپ کی نفی کرنا ہو اِس کے سوا اَور کچھ نہیں ہے اَور ایسی چیز پر اللہ کی طرف سے دَرَجات کی بلندی ہوتی ہے اَور ہمارے لیے یہ ہے کہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے ہمارے گناہ سَچ مُچ ہیں وہ معاف ہوتے ہیں بہت سی باتیں تو ایسی ہیں یعنی ایسے بیانات ہیں ٹھیک ہے بزرگانِ دین کے بارے میں ملیں گے اَور ہیں موجود ایسے کلمات بعض اُن کے دیکھنے والے کہتے ہیں کہ اگر میں یہ قسم کھالوں کہ اِن سے کوئی کبیرہ گناہ نہیں ہوا اَور کوئی صغیرہ بھی میں نے نہیں دیکھا تو میں حانث نہیں ہوں گا یعنی واقعی میں نے نہیں دیکھا اُس آدمی سے کہ کبیرہ گناہ کا صدور ہوتا ہو یا اُسے صغیرہ گناہ کرتے ہوئے میں نے دیکھا ہو کبھی میں نے نہیں دیکھا ۔بعض اَکابر کے بارے میں نقل کرنے والے بڑے بڑے حضرات ایسے جملے نقل کرتے ہیں لیکن اِس کو یہی کہا جائے گا کہ یہ اپنے علم کی حد تک بتارہا ہے وہ آدمی باقی اللہ کے اَور اُس کے درمیان کیا معاملات تھے اَور کونسی چیز ایسی تھی کہ جو ١ مشکٰوة شریف ص ٢٠٣