ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
مجھے غسل دینا اور کسی کو میرے غسل میں شرکت کرنے کے لیے مت آنے دینا۔ جب وفات ہوگئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا غسل دینے کے لیے آئیں۔ حضرت اَسماء رضی اللہ عنہا نے اِن کو روک دیا اُنہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے شکایت کی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ اے اسماء آنحضرت ۖ کی بیویوں کو آپ ۖ کی صاحبزادی کے پاس جانے سے کیوں روکتی ہو؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اُنہوں نے مجھے اِس کی وصیت کی ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اچھا اُن کی وصیت پر عمل کرو چنانچہ اُنہوں نے ایسا ہی کیا یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معیت میں ان کو غسل دیا ١ اور کفناکر مسہری پر رکھ دیا۔حضرت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی اور ایک قول یہ بھی ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے ان کے جنازہ کی نماز پڑھائی ٢ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وصیت کی تھی کہ میں رات ہی کو دفن کردی جائوں چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور قبر میں حضرت سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور حضرت سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ اور اُن کے صاحبزادے فضل رضی اللہ عنہ اُترے۔ کہتے ہیں کہ اِن کی وفات ٣ رمضان المبارک ١١ ھ کو ہوئی۔ اُس وقت اُن کی عمر ٢٩ سال تھی اور بعض حضرات نے ٣٠ سال اور بعض نے ٣٥ سال بتائی ہے یہ تمام تفصیل اُسد الغابہ میں لکھی ہے۔اگر یہ صحیح مانا جائے کہ حضرت رسولِ خدا ۖ کی عمر شریف کے ٣٥ ویں برس اِن کی ولادت ہوئی تھی تو ٢٨۔٢٩ سال کے درمیان اِن کی عمر ہوتی ہے جبکہ سن وفات ١١ ھ مانا جائے اور یہی صحیح معلوم ہوتا ہے جنہوں نے ٣٥ برس کی عمر بتائی اُن کے قول کی بنا پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ولادت آنحضرت ۖ کی عمر شریف کے ٢٩ ویں ١ حافظ ابن ِ حجر الاصابہ میں لکھتے ہیں کہ ابن ِ فتحون نے اِس کو بعید سمجھ کر اعتراض کیا ہے کہ حضرت اَسمائ اُس وقت حضرت ابوبکر کے نکاح میں تھیں ان کو حضرت علی کے ساتھ مل کر غسل دینا کیونکر درُست ہوا؟ اور دُوسرا اشکال حنفی مذہب کی بناء پر پیش آتا ہے کہ وفات کے بعد شوہر بیوی کو غسل نہیں دے سکتا (کَمَا قَالَ فِی الْفَتَاوَی الْعَالَمْگِیْرِیَّةِ وَیَجُوْزُ لِلْمَرْأَةِ اَنْ تَغْسِلَ زَوْجَہَا اَمَّا ہُوَ فَلَایَغْسِلُہُمَا عِنْدَنَا) دونوں اشکالوں کا جواب اِس طرح ہوسکتا ہے کہ ممکن ہے حضرت علی پردہ ڈال کر حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو پانی دیتے جاتے ہوں اور وہ غسل دیتی جاتی ہوں اور انہوں نے کوئی اور عورت اپنے ساتھ مدد کے لیے بلالی ہو، واللہ اعلم۔ ٢ بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی نمازِ جنازہ حضرت ابوبکر نے حضرت علی کی درخواست پر پڑھائی تھی۔