ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
کہتے تھے) جنگ ِ صفین کی رات میں بھی آپ نے اِس کو پڑھا۔ فرمایا اِس رات میں بھی میں نے نہیں چھوڑا (اوّل رات میں بھول گیا تھا پھر) آخر سحر میں یاد آیا تو پڑھ لیا۔( عمل الیوم واللیة) اِسی سلسلہ میں یہ مضمون بھی روایت کیا گیا ہے کہ آنحضرت ۖ نے خادم عطا فرمانے سے بڑی سختی سے اِنکار فرمایا اور یوں فرمایا کہ خدا کی قسم تم کو (خادم) نہیں دُوں گا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ تم کو دے دُوں اور صفہ ١ میں رہنے والوں کے پیٹ بھوک سے پیچ کھاتے رہیں اور اُن پر خرچ کرنے کو میرے پاس کچھ بھی نہ ہو؟ یہ غلام جو آتے ہیں اِن کو فروخت کرکے صفہ والوں پر خرچ کروں گا۔ (اصابہ) ١ ''اصحاب ِ صفہ ''وہ حضرات تھے جو دین ِمتین کے لیے ہجرت کرکے مدینہ منورہ آکر پڑگئے تھے۔ نہ کاروبار کرتے تھے نہ اُن کا گھر بار تھا۔ بھوک و پیاس کو غذا بناکر درسگاہِ نبوی (ۖ) کے طالب علم بن کر رہتے تھے اور ذکر و تعلیم اُن کا مشغلہ تھا۔ مسجد ِ نبوی سے باہر ایک صفہ (یعنی چبوترہ) سائبان ڈال کر اِن حضرات کی اقامت کے لیے بنادیا گیا تھا اِس لیے اُن کو اصحاب ِ صفہ کہا جاتا ہے۔ حضورِ اقدس ۖ اگر چاہتے تو اپنی صاحبزادی کو ایک غلام یا باندی عنایت فرمادیتے مگر آپ ۖ نے ضرورت کو پرکھا اور آپ ۖ کی خدا داد بصیرت نے آپ ۖ کو اِسی پر آمادہ کیا کہ صفہ میں رہنے والے میری بیٹی سے زیادہ ضرورت مند ہیں کسی نہ کسی طرح دُکھ تکلیف سے محنت و مشقت کرتے ہوئے صاحبزادی کی زندگی تو گزررہی ہے مگر صفہ والے تو بہت ہی بدحال ہیں جن کو فاقے پر فاقے گزرجاتے ہیں اُن کی رعایت مقدم ہے اور صاحبزادی کو ایسا عمل بتایا جو آخرت میں بے انتہا اَجر و ثواب کا ذریعہ بنے دُنیا کی فنا ہونے والی تکلیف آخرت کے بے اِنتہا انعامات سے بے انتہا کم ہے اِسی لیے آنحضرت ۖ نے فرمایا کہ اِن کا پڑھ لینا تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔ ابوداو'د شریف میں ہے کہ آنحضرت ۖ نے حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اے فاطمہ ! اللہ سے ڈر اور اپنے رب کا فریضہ اَدا کر اور اپنے شوہر کا کام انجام دے اور سوتے وقت ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ اور ٣٣ مرتبہ الحمد للہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کریہ گنتی میں ١٠٠ ہوگئے جو تیرے لیے خادم سے بہتر ہیں۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اِس کے جواب میں عرض کیا کہ میں اللہ (کی تقدیر) اور اُس کے رسول (کی تجویز) سے راضی ہوں۔ شاید اِس موقع پر اللہ سے ڈرنے کو اِس لیے فرمایا کہ خدمت گزار طلب