ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
ایسا (صالح)ساتھی دے دے اورساتھی سے مراد یہ تھی کہ جس کی صحبت سے ہم مستفید ہوسکیں وہ ہمیں عطاء فرماتو اِتنے میں حضرتِ ابودردائ سے ملاقات ہوئی۔ اَب اُنہوں نے گفتگو کے دَوران جب اختلاف ہوئے تو پھر پوچھا کہ یہ بتائو کہ حضرتِ ابن ِ مسعودکیسے پڑھتے ہیں وَاللَّیْلِ؟ اِنہوں نے وہ سنایا وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰیo وَالنَّھَارِ اِذَا تَجَلّٰیo وَالذَّکَرِ وَالْاُنْثٰیo بس اِس پر بہت خوش ہوئے۔ کہنے لگے یہی تو میں پڑھتا ہوں اور یہ لوگ اور طرح پڑھتے ہیں وَمَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَالْاُنْثٰیo اور مجھے بھی کہتے ہیں کہ ایسے پڑھو حَتّٰی کَادُوْا ےَسْتَزِلُّوْنِیْ ١ حتی کہ قریب تھا کہ یہ مجھے سارے مل کر پھسلادیں لیکن مجھے تویاد ہے کہ میں نے ایسے پڑھا۔ تو ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ کی قراء ت سے اُن کی قراء ت مل گئی اُنہیں بڑی خوشی ہوئی اِس سے کہ یہ اکیلے کی تو قراء ت نہیں ہے رسول اللہ ۖ نے مختلف لوگوں کو مختلف طرح سے تعلیم دی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ ایک آدمی قرآنِ پاک کی تلاوت کر رہا تھا حضرت عمر کا نام بھی لیتے ہیں اور اُس نے جیسے میں نے پڑھا ویسے نہیں اور طرح پڑ ھا تویہ کہتے ہیں کہ میں تو فورًا اُسے پکڑنے لگا لیکن میں نے کہا ذرا نماز پوری کرلے۔تو اُس نے جب سلام پھیرلیا تو کہتے ہیں میں نے تو چادر اُس کے گلے میں ڈال دی اور اُس کو لے آیا رسول اللہ ۖ کے پاس کہ اِسے میں نے تو ایسے پڑھتے ہوئے دیکھا اِس نے غلط طرح پڑھا۔ قرآن میں ردّ و بدل کرنے کی تو بالکل گنجائش ہی نہیں صحابی تو اِسے سن ہی نہیں سکتا تھا رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اِنہیں چھوڑو چھوڑدیا اِنہوں نے، آپ ۖ نے فرمایاپڑھو تو پڑھا اِنہوں نے، فرمایاٹھیک ہے ھٰکَذَا اُنْزِلَتْ اَوْ کَمَاقَالَ عَلَیْہِ السَّلامُ پھر حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ سنائیں مجھے پڑھ کے، اُنہوں نے پڑھا تو پھر آپ نے فرمایا ھٰکَذَا اُنْزِلَتْ اور فرمایا اِختلاف نہ کیا کرو یعنی قراء ت مختلف ہیں اگر کسی صحابی کو ایسے پڑھتے ہوئے دیکھ لو تو پوچھ لو اُس سے کہ تم نے کس سے سیکھا ہے؟ اگر وہ میرا نام لے کہ میں نے سکھایا ہے اُسے اِس طرح سے(تو وہ بھی ٹھیک ہے اختلاف نہ کرو) اُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلٰی سَبْعَةِ اَحْرُفٍ سات طرح کی گنجائش ہوتی ہے قرآنِ پاک میں کہ اِس طرح، اِس طرح، اِس طرح اِس کے کلمات پڑھے جاسکتے ہیں۔ حضرتِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ تو بالکل ہٹتے ہی نہیں تھے اپنی جگہ سے وہ تو فرماتے تھے کہ میں نے ستر سورتیں تو خود رسول اللہ ۖ کی زبانِ مبارک سے ١ بخاری شریف ص ٥٣٠