ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
بنارکھا ہے۔ یورپ و امریکہ کے حکام کی آنکھوں پر ایسی پٹیاں باندھ دی گئی ہیں کہ وہ یہودی اِنصاف پسند مفکرین کے اُن بیانات پر بھی دھیان نہیں دیتے کہ یہودی خود درحقیقت ''سام مخالف'' ہیں۔ برنارڈلازار اپنی کتاب Antisemitism میں جو ١٨٩٤ء میں شائع ہوئی تھی لکھتا ہے : ''جن اَسباب نے ''سام مخالف'' جذبات کو جنم دیا وہ خود یہودیوں کی غلطیوں کا نتیجہ ہیں نہ کہ اُن کے مخالفین کی۔ دُوسری طرف یہودیوں کے رُجحانات اور جذبات نے دُنیا کے انقلابات میں ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔'' دُوسرا اِعتراف ایک بڑے صہیونی لیڈر حاییم وائزمین کا ہے جس نے اینگلو امریکن تحقیقات کمیٹی کے سامنے ١٩٤٦ء میں فلسطین میں کہا تھا : ''ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم جہاں بھی جاتے ہیں اپنے توشہ دان میں ''سام مخالف'' جذبات لے جاتے ہیں۔'' بتاریخ ٢٥ اپریل ١٩٥٢ء لندن سے شائع ہونے والے پرچہ Chronicle Jewish نے ممبر پارلیمنٹ ''سلورمین'' کی گفتگو نقل کی تھی جو اُس وقت عالمی یہودی کو نسل کا وائس پریسیڈنٹ بھی تھا۔وہ سوویت یونین میں یہودی کلچر کے زوال و اِنحطاط پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ : ''میں چاہتا ہوں کہ یہودیوں کے اِنحطاط و گراوٹ کے اَسباب کو سام مخالف عنصر کی طرف پھیرنے کی کوشش یا سوچ کے بارے میں واضح کردوں کہ یہ معنوی اعتبار سے شرارت انگیز اور سیاسی اعتبار سے بھی ایک مجنونانہ اور احمقانہ عمل ہے۔'' عالمی یہودیت اور لیگ آف نیشنز یا یونائیٹیڈ نیشنز : (League Of Nations) لیگ آف نیشنز اصلاً یہودیوں کی پیداوار ہے جس کو یہودیوں نے عالمی رائے عامہ اور ممبر ملکوں کو اپنے سیاسی اور عسکری دبائو میں لینے کے لیے ماسونیت اور صہیونیت کو بطور آلۂ کار استعمال کرکے قائم کیا۔ ١٩١٨ء کی پہلی جنگ ِ عظیم کے بعد ''اتحادِ اَقوام'' اچانک وجود میں نہیں آگیا بلکہ اُس کی منصوبہ سازی یہودی ایک صدی سے کررہے تھے۔ ''لیٹ مین روزنٹال'' نے اپنی کتاب (When Prophets Speak) ''جب نبی بولتے ہیں'' میں لکھا ہے کہ یہودی ماکس نورڈ نے ١٩٠٣ء کی چھٹی صہیونی کانفرنس میں کہا تھا :