ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2007 |
اكستان |
|
کا اصل سبب جماع ہے اور وہ بھی اِس سے قطع نظر کرتے ہوئے کہ وہ زنا ہے بلکہ اِس اعتبار سے کہ وہ بچے کا سبب بنتا ہے جس سے مرد اور عورت کے درمیان جزئیت قائم ہوتی ہے۔ اِس جزئیت کو اِس طرح سے سمجھئے کہ جب کوئی عورت کسی غیر کے بچے کو دُودھ پینے کی عمر میں دُودھ پلاتی ہے تو اُس کا جزو یعنی دُودھ بچے کے پیٹ میں جاتا ہے اور اِس طرح سے وہ بچے کا جزو بن کر اُس کی نشو و نما کا باعث بنتا ہے۔ جب عورت کا جزو بچے کے بدن کا جزو بنتا ہے تو شریعت اِس جزو بدن بننے والی اور بدن کی تشکیل کرنے والی جزئیت کا اعتبار کرتے ہوئے بچے کو دُودھ پلانے والی کا جزو قرار دیتی ہے اور بچے پر خود اُس عورت کے اُصول و فروع کو حرام قرار دیتی ہے جیسا کہ وہ خود اُس عورت پر حرام تھے۔ اِسی طرح جب کوئی مرد کسی بھی عورت سے جماع کرے خواہ وہ اُس کی منکوحہ ہو یا اجنبی ہو اور اِس سے حمل ٹھہرجائے تو جنین عورت کا جزو ہوتا ہے اور دیگر اجزاء کی طرح جنین کو بھی عورت کے ذریعہ سے غذا ملتی ہے۔ لیکن جنین کی تشکیل میں اصل دار و مدار مرد کے نطفہ کے کِرم (Sperm ) پر ہوتا ہے کہ در اصل اِسی کی نشو و نما سے جنین وجود میں آتا ہے۔ چونکہ نطفہ جنین کا جزو ہے اور جنین عورت کا جزو ہے اور قاعدہ ہے کہ اصل کے جزو کا جزو خود اصل کا جزو قرار پاتا ہے لہٰذا مرد کا نطفہ عورت کا جزو بدن شمار ہوگا اور اُوپر ذکر کیے گئے رضاعت کے قاعدے کے مطابق جیسے بچہ عورت کا جزو قرار پایا تھا اِسی طرح عورت مرد کا جزو قرار پائے گی اور عورت پر وہ مرد اور اُس کے اُصول و فروع حرام ٹھہریں گے جیسا کہ مرد پر اُس کے اپنے اُصول و فروع حرام ہوتے ہیں۔ لیکن اگر میاں بیوی پہلے بچے کی وجہ سے آپس میں حرام ٹھہریں تو خاندانی نظام اور توالد و تناسل کا سلسلہ مختل ہوکر رہ جائے اِس لیے میاں بیوی کے تعلق کو خلاف ِ قیاس حرمت سے مستثنٰی رکھا گیا ہے۔ غرض فقہاء کی عقلی توجیہ کے مطابق حرمت ِ مصاہرت میں جو اصل معنی معتبر ہے وہ جزئیت ہے لیکن جزئیت کو ہر حال میں معلوم کرنا دُشوار ہے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ حمل ٹھہرگیا ہو لیکن ابتدائی دنوں ہی میں عورت کو کچھ بھی معلوم ہوئے بغیر علقہ ساقط ہوگیا ہو جیسے سفر میں قصر میں جو اصل معنی معتبر ہے وہ مشقت ہے لیکن چونکہ مشقت کو ضبط میں لانا بہت مشکل ہے اِس لیے سفر کو جوکہ مشقت کا مظنہ یعنی مشقت کا موقع ہے مشقت کے قائم مقام کرکے سفر کو ہی قصر کا سبب قرار دے دیا گیا اِسی طرح چونکہ جزئیت کے وقوع کو ہر حال میں ضبط کرنا مشکل ہے اِس لیے جماع کو جوکہ جزئیت کے قائم ہونے کا موقع ہے جزئیت کے قائم مقام کردیا گیا اور اس کو