ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
نہ زمانی طور پر محدود نہ مکانی طور پر محدود۔ نہ جگہ کے اعتبار سے محدود ہے، نہ وقت کے اعتبار سے محدود ہے۔ جب تک دُنیا ہے اُس وقت تک کے لیے آپ نبی ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ دجال ہے، وہ مکار ہے، وہ کذاب ہے، وہ جھوٹا ہے، وہ فریب میں ڈالنے والا ہے، وہ فتنے میں ڈالنے والا ہے، وہ شیاطین کے لشکر کا ایک فرد ہے اُس کوسمجھ لینا چاہیے۔ بڑے پتے کی بات کہی ہے حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے اور ان ملفوظات کو نقل کیا حضرت مولانا مناظر حسن گیلانی نے اور بعد میں حضرت علی میاں نے بڑے پرزور طریقے سے یہ بات کہی ہے کہ اور انبیاء جو آئے اُن کی بعثت تنہا ہوتی رہی لیکن ہمارے پیارے نبی ۖ کی جو بعثت ہوئی ہے وہ اُمت کے ساتھ ہوئی ہے، پوری اُمت آپ کے ساتھ مبعوث کی گئی ہے۔ اگر ہم اور آپ وہ کام نہیں کرتے جو رسول اللہ ۖ کا کام تھا اور جس کے لیے رسول اللہ ۖ مبعوث کیے گئے تو یاد رکھیے ہم اپنے کو اُمت سے خارج کررہے ہیں۔ اُمت سے خارج کرنے کا مطلب یہ ہوا کہ ہم کیسے آپ کی شفاعت کے حقدار ٹھہریں گے اور کیسے حوضِ کوثر پر حاضر ہوں گے۔ ہزاروں باتیں ہیں، کتنی محرومیاں ہمیں آڑے آ سکتی ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی نیتوں کوصحیح رکھنا ہے۔ ہمیں اپنے مقاصد بڑے اُونچے رکھنے ہیں، ہمیں اپنے حوصلے بلند رکھنے ہیں۔آپ جو ہیں ساری انسانیت کے لیے مبعوث ہوئے ہیں،چاہے حکمران ہوں چاہے فرمانرواں ہوں چاہے یورپ کے رہنے والے ہوں چاہے امریکہ کے رہنے والے ہوں چاہے جاپان کوریا اور چین کے رہنے والے لوگ ہوں چاہے دُنیا میں کسی خطہ پر رہنے والے لوگ ہوں ہمارے اندر یہ جذبہ ہونا چاہیے، یہ حوصلہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے پیارے نبی ۖ کے طریقے کو اور اپنے اللہ تعالیٰ کی تعلیمات کو اور احکام کو قرآن کے احکام کو احادیث کی تعلیمات کو دُنیا کے ہر خطہ میں پہنچائیں گے انشاء اللہ تعالیٰ پوری انسانیت ہماری مخاطب ہے اور پوری انسانیت کی ہمیں فکر کرنی ہے۔ جب ہمارے اندر یہ جذبہ ہوگا اور یہ حوصلہ ہوگا تو اللہ کی مدد آئے گی ۔جیسی ہماری نیتیں ہوں گی ویسی اللہ کی مدد آئے گی۔ اگر ہم نے اپنے مقاصد محدود رکھے اگر ہم نے اپنے مقاصد مختصر رکھے اگر ہم نے اپنے مقاصد تھوڑے رکھے اگر ہم نے اپنے جذبات چھوٹے رکھے اگر ہم نے اپنی نیتیں کم رکھیں تو یاد رکھ لیجئے پھر ویسی ہی اللہ کی مدد ہوگی۔ نیتیں بہت اعلیٰ ہونی چاہئیں، نیتیں خوب خوب ہونی چاہئیں، نیتوں میں خوب خوب کثرت ہونی چاہیے جتنی نیتیں اعلیٰ کرسکتے ہیں کریں۔ (جاری ہے)