ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
سکھانے کا جذبہ بھی رکھنا ہے اور سکھانے کے لیے اور حق بات پہنچانے کے لیے صحیح بات دوسروں تک منتقل کرنے کے لیے سعی بلیغ سے کام لینا ہے۔ کوشش کرنی ہے مشقتیں اُٹھانی ہیں۔ آج دُنیا میں ظلمات پھیل رہی ہیں۔ ظلمات شرک کی بھی پھیل رہی ہیں، ظلمات کفر کی بھی پھیل رہی ہیں، ظلمات بے حیائی کی بھی پھیل رہی ہیں۔ ظلمات ظلم کی پھیل رہی ہیں، ظلمات طرح طرح کی پھیل رہی ہیں اور وہ ظلمات اب آرہی ہیں جن کا خود کسی نے تصور نہیں کیا ہوگا۔ لیکن آج ایسی ظلمات کا ہمیں سامنا ہے جو ہمارے پیشروحضرات گزرے ہوئے لوگ سوچ بھی نہیں سکے ہوں گے اُن کے خواب و خیال میں بھی نہ گزرا ہوگا، ایسی ایسی ظلمات ایسے ایسے فتنے آئیں گے۔ ہمارے بعد آنے والے لوگوں کے سامنے، لیکن ساتھ میں اللہ تعالیٰ نے کتاب ہدایت ہمیں دی ہے ہمیں نور عطا فرمایا کتابِ ہدایت کا، قرآن پاک کا، ہمیں نور عطا فرمایا ہے علم دین کا، شریعت کے علم کا، ہمیں نور عطا فرمایا ہے سنت کا، ہمیں نور عطا فرمایا ہے توحید کا۔ نور ایک ہے ظلمات ہزاروں اور لاکھوں لیکن آپ خود جانتے ہیں اندر اندھیرا ہو اندھیرا جتنا ہو لیکن آپ ایک بلب لگائیں گے سارا اندھیرا ختم ہوجائے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ جتنی ظلمات آئیں بے حیائی کی ظلمات آئیں چاہے وہ سود کی ظلمات آئیں یا دوسرے حرام و منکرات کی ظلمات آئیں، چاہے دوسری خبائث کی ظلمات آئیں یا تاریکیاں آئیں اندھیرے آئے لیکن آپ کو اللہ تعالیٰ نے جو نور عطا کیا ہے اُس نور کو آپ جلاتے رہیے۔ آپ اِس پر قناعت نہ کیجئے کہ آپ بلب کی روشنی ہی میں رہیں گے۔ آپ بلب بننے کی صلاحیت پیدا کیجئے کہ آپ بلب بن کرکے روشنی دوسروں کو دیں گے، آج ضرورت اِسی بات کی ہے۔ آج بلب کم پڑ رہے ہیں، آج راڈ کم پڑ رہے ہیں ۔آج ظلمات ہیں لیکن وہاں بلب نہیں جو اُن ظلمات کو ختم کریں۔آج ہم بھی علم حاصل کرتے ہیں لیکن ہمارا علم نور سے خالی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے علم کے حصول میں نہیںصحیح نیت نہیںہوتی۔ آپ جائیے اپنے طلباء سے پوچھیئے تم کیوں پڑھ رہے ہو؟ وہ بتا نہیں پائیں گے کہ ہم کیوں پڑھ رہے ہیں۔ بہت بتادیں گے یہ کہہ دیں گے کہ ہم پڑھ رہے ہیں اس کے ذریعہ ہمیں اللہ کی منشاء معلوم ہوجائے ۔لیکن مومن کے شایان نشان صرف یہ بات نہیں ہے کہ قناعت پر قناعت کرلے۔ مومن اُس نبی کی اُمت میں ہے جس نبی کو تمام انسانوں کے لیے مبعوث کیا گیا ہے اور تاقیامت کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔ اور نبی آتے رہے جاتے رہے جو نبی آئے اُس کی نبوت زمانی طور پر محدود رہی، مکانی طور پر بھی محدود رہی، بڑے بڑے انبیاء آئے لیکن ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہ ۖ کی جو بعثت ہوئی ہے وہ لامحدود ہے