ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006 |
اكستان |
|
الْمَدِیْنَةِ مَافَعَلَ۔(منھاج السنة ج٢ ص ٢٥٣) ''رہا وہ جو اُس نے اہل حرہ کے ساتھ کیا تو جب اہل مدینہ نے اسے حاکم ماننے کی بیعت فسخ کردی اور اُس کے نائبوں اور اہل خاندان کو مدینہ شریف سے نکال دیا تو اس نے بار بار اِن کے پاس پیغام بھیجے کہ وہ اِس کی اطاعت قبول کریں اور وہ اس کی بات ماننے سے رُکے رہے تو اس نے ان کے پاس مسلم بن عقبہ مری کو سالار جیس بناکر روانہ کیا اور اسے یہ حکم دیا کہ جب وہ اہل مدینہ پر غلبہ پالے تو مدینہ شریف کو تین دن قتل و غارتگری کے لیے اپنے لشکر والوں کے لیے مباح کردے اور یہی یزید کا وہ فعل ہے کہ جس نے اس پر لوگوں کے اعتراض کو بڑھادیا اسی لیے جب امام احمد رحمة اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا ہم یزید کی حدیث لکھ لیں تو انہوں نے فرمایا نہیں اور اس سے حدیث لکھنا کوئی اچھی بات نہیں کیا وہ وہی شخص نہیں ہے کہ جس نے اہل مدینہ کے ساتھ کیا کیا کچھ کیا ہے۔'' آپ کو ان معتبر ترین حوالوں سے واضح طرح معلوم ہوگیا ہوگا کہ صحابۂ مدینہ منورہ کی بیعت سے اسے کوئی فضیلت حاصل نہیں ہوئی اور جو کچھ اس نے اہل مدینہ سے انتقام لینے کے لیے کارروائی کی وہ اس کے لیے کلنگ کا ٹیکہ ہے جسے حضرت ابن عمر کی مذکورہ الصدر نوعیت کی بیعت نہیں مٹاسکتی اور اہل مدینہ کی وجہ سے آپ نے امام احمد رحمة اللہ علیہ کی رائے بھی ملاحظہ فرمالی تو کتاب الزہد میں ان کا یزید کی تعریف کرنا اور اس کا زہد نقل کرنا بعید از قیاس ہے۔ اس کے لشکر نے مدینہ منورہ کے بعد مکہ مکرمہ پر چڑھائی کی لڑائی جاری تھی کہ یزید کا انتقال ہوگیا۔ اس جرم سے اس کی توبہ ثابت نہیں ہے اس لیے بعض علماء نے اسے فاسق کہا ہے اور بعض نے اس کی تکفیر تک کردی ہے۔ حضرت نانوتوی تحریر فرماتے ہیں کہ یزید کی جب موت واقع ہوئی تو اس کے لشکروں نے حضرت ابن زبیر کا (مکہ مکرمہ) کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ ابن زبیر نے یزید کی زندگی میں اپنی خلافت کا دعوی نہیں کیا تھا۔ جب یزید کی ربیع الاول ٦٤ ھ میں موت ہوگئی تو لوگوں نے ابن زبیر سے بیعت ِخلافت کی۔ حجاز میں ان کی خلافت قائم ہوگئی اور باقی علاقوں نے معاویہ بن یزید بن معاویہ کی خلافت کی بیعت کی لیکن وہ تقریباً چالیس دن زندہ رہ کر انتقال کرگیا۔ تو پھر مملکت کے اکثر علاقوں نے ابن زبیر کی بیعت قبول کرلی۔ عراق حجاز یمن اور سارے مشرق کے علاقوں میں مصر میں اور شام کے تمام شہروں میں حتی کہ دمشق (دارالخلافہ) میں بھی اِن کی حکومت قائم ہوگئی۔ ان کی