Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2006

اكستان

21 - 64
الْجَنَانِ قَالَ حَبِیْب حَفِظْتَ وَعَصَمْتَ۔ (بخاری شریف ص ٥٩٠ ج٢ باب غزوة الخندق)
''حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ میں حضرت حفصہ (اُم المؤمنین رضی اللہ عنہا) کے پاس گیا، وہ سر دھوکر فارغ ہوئی تھیں، اُن کی لمٹوں سے پانی ٹپک رہا تھا، میں نے کہا لوگوں کا معاملہ جو ہوا وہ آپ نے دیکھ ہی لیا ہے مجھے کوئی کام تفویض نہیں کیا گیا۔ وہ فرمانے لگیں کہ تم وہیں جائو وہ تمہارے انتظار میں ہیں اور مجھے اندیشہ ہے کہ تم اگر اُن کے پاس جانے سے رُکے رہے تو لوگوں میں افتراق پیدا ہوگا، اُنہوں نے (ان پر اتنا اصرار فرمایا کہ) اِنہیں وہاں بھیج کر ہی چھوڑا۔
 جب لوگ اِدھر اُدھر ہوگئے تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطاب فرمایا اور فرمایا کہ جو کوئی اس کام میں (کار ِحکومت میں) بات کرنی چاہتا ہے تو وہ ہمارے سامنے اپنا سینگ نکالے (سر اٹھائے) یقیناً ہم اُس سے اور اُس کے باپ سے زیادہ حق دار ہیں، اس پر حبیب بن مسلمہ نے پوچھا کہ پھر آپ نے انہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا؟ فرمانے لگے کہ میں نے اپنی کمر کا بند کھولا اور اِرادہ کیا کہ اِن سے یہ کہوں کہ اس کام کا زیادہ حق دار تم سے وہ ہے کہ جس نے تم سے اور تمہارے والد سے اسلام کے لیے جہاد کیا تھا (لیکن بہن سے باتوں کے بعد) مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں میری زبان سے ایسی بات نہ نکل جائے جو جمع شدہ مسلمانوں میں تفریق پیدا کردے اور خونریزی ہو اور جو میں کہوں وہ بات تو رہ جائے اور دوسری باتیں میری طرف منسوب ہوجائیں۔ اس پر میں نے یاد کیا کہ اللہ تعالیٰ نے صبروایثار کرنے والوں کے ساتھ جو جنتوں میں وعدہ فرمارکھا ہے۔ حضرت حبیب نے فرمایا کہ آپ بچ گئے اور (ہرطرح) محفوظ رہے''۔ (بخاری شریف باب غزوة الخندق)
	جب انہیں مشیر بھی نہ بنایا گیا اور بہن اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی رائے بھی ایسی ہی دیکھی کہ یکسو رہنا ہی بہتر ہے۔ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمیشہ کے لیے سیاست و امارت اور مشاورت امیر وغیرہ سے دستبردار ہوگئے، ان کے بعد کے حالات ِ زندگی یہی بتلاتے ہیں۔ ادھر عام بنو اُمیہ کا یہ رجحان بڑھتا ہی گیا، اور بعض
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 2 1
3 درس حدیث 4 1
4 امام بخاری اور کوفہ : 5 3
5 امام اعظم کی اخذ کردہ قراء ت : 5 3
6 قرا ئٰ ت ِمتواترہ اور کوفہ : 5 3
7 فقہ حنفی کی بنیاد : 5 3
8 امام شافعی کے قول ِقدیم اور قول ِجدید کی وجہ : 6 3
9 حضرت سعد اور شان ِصدیقیت ........ صدیقیت کا مطلب : 6 3
10 مثال سے وضاحت : 7 3
11 شیطان کا انسانی صورت میں ظاہر ہونا اور حضرت یمان کی شہادت : 7 3
12 کوفہ اور حضرت سلمان : 8 3
13 اپنی نہیں دُوسرے کی تعریف : 9 3
14 محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ کا اِرسال کردہ جواب 10 1
15 ضمیمہ نمبر ١ ........ یزید اور شراب 12 14
16 مدینہ اور اہل ِشام : 14 14
17 ضمیمہ نمبر ٢ ........ قُتِلَ الْحُسَیْنُ بِسَیْفِ جَدِّہِ 16 14
18 ضمیمہ نمبر ٣ ......... بیعت ابن ِعمر رضی اللہ عنہما 20 14
19 لوٹ اور قتل عام : 23 14
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 27 1
21 توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام 31 1
22 گستاخ یہودی عورت کا انجام : 31 21
23 گستاخ رسول ...... ابن ِخطل کا قتل : 31 21
24 راج پال ہندو کی توہین ِرسالت : 32 21
25 غازی عبد العزیز : 33 21
26 غازی علم الدین شہید کا راج پال پر حملہ : 33 21
27 غازی محمد صدیق شہید : 41 21
28 غازی عبد اللہ شہید : 42 21
29 غازی عبد الرشید شہید : 42 21
30 راہِ عمل : 43 21
31 وفیات 44 1
32 بسلسلہ اصلاح ِخواتین 45 1
33 عورتوں کے عیوب اور اَمراض 45 32
34 حب ِجاہ کا مرض : 45 32
35 تصنع و تکلف و ریاکاری : 46 32
36 یک اور مرض : 47 32
37 نبوی لیل ونہار 48 1
38 آنحضرت ۖ کی خصالِ حمیدہ اجا زت ِداخلہ کے بارے میں : 48 37
39 اصلاح ِ نیت اوردین کی دعوت 49 1
40 گلدستہ ٔ احادیث 52 1
41 تین قسم کے لوگ جنہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ ہنستے ہیں : 52 40
42 حضرت ابوہریرہ کو تین باتوں کی وصیت : 52 40
43 بقیہ : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 53 20
44 غازی عامر چیمہ شہید کے والد پروفیسر نذیر چیمہ کاانوار مدینہ کے لیے خصوصی انٹرویو 54 1
45 سفرنامہ'' اسیرِ مالٹا حضرت مولانا عزیز گل کانفرنس'' 59 1
46 دینی مسائل 60 1
47 ( عیدین کی نماز کا بیان ) 60 46
48 عید کے دن مسنون چیزیں : 60 46
49 اخبار الجامعہ 62 1
50 بقیہ : سفرنامہ ''اسیرِ مالٹا حضرت مولانا عزیز گل کانفرنس '' 63 45
51 بقیہ : سفرنامہ ''اسیرِ مالٹا حضرت مولانا عزیز گل کانفرنس '' 64 45
Flag Counter