ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( جمعہ کی نماز کا بیان ) نماز ِجمعہ کے چند مسائل : مسئلہ : بہتر یہ ہے کہ جو شخص خطبہ پڑھے وہی نماز پڑھائے اور اگر دوسرا پڑھائے تب بھی جائز ہے۔ مسئلہ : خطبہ ختم ہوتے ہی فوراً اقامت کہہ کر نماز شروع کردینا مسنون ہے۔ خطبہ اور نماز کے درمیان میں کوئی دُنیاوی کام کرنا مثلاً کھانا پینا وغیرہ مکروہ تحریمی ہے اور اگر اِس میں زیادہ وقت کا فاصلہ ہوجائے تو خطبہ کا اِعادہ ضروری ہے۔ کسی دینی کام مثلاً امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا فاصلہ مکروہ نہیں۔ اسی طرح اگر وضو نہ رہے اور وضو کرنے جائے یا خطبہ کے بعد معلوم ہو کہ اِس کو غسل کی ضرورت تھی اور غسل کرنے جائے تو کچھ کراہت نہیں اور نہ ہی خطبہ کے اِعادہ کی ضرورت ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی مسبوق قعدہ ٔاخیرہ میں التحیات پڑھتے وقت یا سجدہ سہو کے بعد آکر ملے تو اِس کی شرکت صحیح ہوجائے گی اور اِس کو جمعہ کی نماز پوری کرنا ہوگی، ظہر پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ مسئلہ : جس شخص پر جمعہ پڑھنا واجب ہو وہ اگر سفر کے لیے شہر سے نکلے خواہ وہ سفر شرعی مقدار کا ہو یا اِس سے کم ہو اور زوال سے پہلے شہری آبادی سے نکل جائے تو کچھ حرج نہیں کیونکہ زوال سے پہلے اِس پر جمعہ فرض نہیں۔ زوال کے بعد جمعہ کی نماز پڑھنے سے پہلے اِس کے لیے سفر پر نکلنا مکروہ تحریمی ہے سوائے اِس شخص کے جو اگر جمعہ پڑھے تو اِس کے ساتھی روانہ ہوجائیں گے اور اکیلا رہ جائے گا اور اکیلا جانا اِس کے لیے ممکن نہیں ہوگا۔ متفرق مسائل : (١) مقتدیوں کو پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھ کر اور دوسرے میں ہاتھ چھوڑکر بیٹھنا بے اصل اور بدعت ہے۔ دونوں خطبوں کے دوران حالت تشہد میں بیٹھنا مستحب ہے اور دونوں خطبوں میں ہاتھ رانوں پر ہی رکھے۔ یہ نشست صرف مستحب ہے ویسے جس طرح چاہے بیٹھ سکتا ہے۔