ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
اور یہ وعدہ اللہ تعالیٰ کا یعنی قتل ایک لاکھ چالیس ہزار کا مختارِ ثقفی اور سفاح عباسی کے ہاتھوں سے ظاہر ہوا اور اِس سے عظمت اور وجاہت حضرت سید المرسلین ۖ کی اور شدت عذابِ اُخروی (اِس لیے کہ عذابِ دُنیاوی بمقابلۂ اُخروی کم ہوتا ہے) قاتلینِ حسین علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰة والسلام کی معلوم کیا چاہیے کذا فی تحریر الشہادتین فی شرح سرالشہادتین لمولانا سلامت اللّٰہ الکانفوری قدس سرہ التلمیذ لمولانا عبد العزیز الدہلوی المؤلف لسر الشہادتین ۔ حکمت ِشہادت حضرات ِحسنین : یہاں سے معلوم ہوا کہ بزرگوں کی اولاد اور تابعداروں اور دوستوں کو ضرور ہے کہ اعلیٰ درجہ کی دینداری کا تمغہ اور فخر حاصل کریں اور جان و مال کی دین کے مقابلہ میں کچھ وقعت نہ کریں۔ ہر اَمر میں دین کو مقدم اور زُہد کو اپنا شعار بناویں۔ فقط اولاد ہونا فخر کے قابل نہیں کمال جب ہی ہے کہ بزرگوں کی اولاد بھی ہو اور اپنے نیک بزرگوں کے جیسے کام بھی کرے۔ اگر کوئی کہے کہ یہاں سے حضرت امام حسین کی فضیلت نبی ۖ پر معلوم ہوئی حالانکہ آپ نبی نہ تھے اور ادنیٰ درجہ کا نبی اعلیٰ درجہ کے ولی سے افضل ہے۔ اِس کے دو جواب ہیں : (١) اصل میں یہ فضیلت حضور سرور عالم ۖ کی ہے جو تمام انبیاء سے افضل ہیں جیساکہ پہلے معلوم ہوچکا کہ دونوں صاحبزادوں کے وسیلہ سے حضور سرور عالم ۖ کی شہادت ِظاہری و خفیہ کا کمال مقصود تھا گو اِن صاحبزادوں کو بھی اعلیٰ رُتبہ شہادت اور اُس کا ثواب ملے گا، پس جب یہ فضیلت حضور سرور عالم ۖ کی ہوئی تو اعتراض نہ رہا۔ (٢) یہ فضیلت جزئی ہے فضل کلی نہیں ہے۔ بعضے اعتبار سے افضل ہونا فضل کلی کے منافی نہیں اور میرے نزدیک تقریر مذکور کے اعتبار سے وجہ اول قوی اور بے تکلف ہے اور دوسری وجہ بھی معقول ہے جس کو اہل علم اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔ (جاری ہے)