ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ ) (١٢) عَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَلِیٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَنَا حَرْب لِّمَنْ حَارَبَھُمْ وَسِلْم لِّمَنْ سَالَمَھُمْ (رواہ الترمذی) ''حضرت زید بن ارقم سے روایت ہے کہ تحقیق رسول اللہ ۖ نے فرمایا حضرت علی اور حضرت فاطمہ اور حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین کے بارہ میں کہ میری اُس شخص سے لڑائی ہے جو اِن سے لڑے اور اُس شخص سے صلح ہے جو اِن سے صلح رکھے۔'' کوئی یہ وہم نہ کرے کہ محض طرفداری کی وجہ سے آپ ۖ نے یہ الفاظ فرمادیے اگرچہ یہ حضرات ناحق پر ہوں جب بھی رسول مقبول ۖ اِن کے طرفدار ہی ہوں گے ۔توبہ توبہ حق کے مقابل تو جناب رسول مقبول ۖ کسی کی بھی رعایت نہیں فرماسکتے۔ چنانچہ اگلی حدیثوں میں اِس کا بخوبی حال معلوم ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے اِن کو ناحق اُمور سے محفوظ رکھا ہے لہٰذا وہ حضرات ناحق کسی سے ناراض نہیں ہوسکتے اور حق کی طرفداری واجب ہے، پس حضور ۖ کے اِس فرمودہ میں کچھ اشکال نہ رہا۔ (١٣) عَنْ عَائِشَةَ اَنَّھَا قَالَتْ مَا رَأَیْتُ اَحَدًا کَانَ اَشْبَہَ سَمْتًا وَّدَلاًّ وَھَدْیًا (مَعَانِیْھَا مُتَقَارَبَة) بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مِنْ فَاطِمَةَ کَرَّمَ اللّٰہُ وَجْھَھَا کَانَتْ اِذَا دَخَلَتْ عَلَیْہِ قَامَ اِلَیْھَا فَاَخَذَ بِیَدِھَا فَقَبَّلَھَا وَاَجْلَسَھَا فِیْ مَجْلِسِہ وَکَانَ اِذَا دَخَلَ عَلَیْھَا قَامَتْ اِلَیْہِ فَاَخَذَتْ بِیَدِہ فَقَبَّلَتْہُ وَاَجْلَسَتْہُ فِیْ مَجْلِسِھَا (رواہُ ابوداود)