ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
توہین ِ رسالت اور گستاخانِ رسول ۖ کا بدترین انجام ( حضرت مولانا مفتی عبد الرؤف صاحب سکھروی ) گستاخانِ رسول ۖ کے واقعات : اب ذیل میں گستاخان ِرسول ۖ کے واقعات لکھے جاتے ہیں : (١) خسر و پرویز کا قتل اور اُس کی حکومت کا خاتمہ : فارس ایران کا پرانا نام ہے۔ یہ اپنے زمانہ کی بڑی طاقتور حکومت تھی۔ رقبہ کے لحاظ سے بہت وسیع سلطنت تھی جس کی سرحد ہندوستان تک پھیلی ہوئی تھی، جنوبی عرب میں یمن پر اِس کا گورنر حاکم تھا۔ آنحضرت ۖ کے زمانہ میں ''خسر و پرویز'' ایران کا بادشاہ تھا جس کا لقب کِسریٰ تھا، آپ ۖ نے حضرت عبد اللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کا نامۂ مبارک بحرین کے حاکم شجاع بن وہب کے ذریعہ کسریٰ کو پہنچائیں، چنانچہ اُنہوں نے حضور اقدس ۖ کا نامۂ مبارک کسریٰ کو پہنچایا ،جو یہ تھا : نامۂ مبارک کا ترجمہ : بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ محمدرسول اللہ کی طرف سے کسریٰ عظیم فارس کے نام سلام ہو اُس پر جو ہدایت کی پیروی کرے اور اللہ اور اُس کے رسول پر ایمان لائے اور جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تمام لوگوں کی طرف تاکہ جو لوگ زندہ ہیں اُن تک اللہ کا پیغام پہنچادیا جائے، پس تم اسلام لائو سالم رہوگے اور اگر انکار کروگے تو تمام مجوس (آتش پرستوں) کا وبال تمہاری گردن پر ہوگا۔