ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
نبوی لیل ونہار ( حضرت مولانا سعد حسن صاحب ٹونکی ) آنحضرت ۖ کے پاک خصائل وعظ و تقریر میں : ٭ آنحضرت ۖ مسجد میں وعظ فرماتے تو عصائے مبارک پر ٹیک لگاکر قیام فرماتے اور اگر میدانِ جہاد میں نصیحت فرماتے تو کمان پر ٹیک لگاکر کھڑے ہوتے۔ ٭ وعظ کہتے وقت جسم مبارک دائیں بائیںجانب جھومتا۔ مثالوں پر ہاتھوں کو حسب ِمنشاء حرکت دیتے۔ بعض وقت ہاتھوں کے پٹھوں کی آواز سنائی دیتی۔ ٭ آپ ۖ وعظ منبر پر بھی کہتے اور سواری پر بھی۔ ٭ وعظ و تلقین کے خصوصی اور مختصر جلسے تو تقریباً ہر نماز اور خاص طور سے نماز صبح کے بعد تو منعقد ہوا ہی کرتے مگر افادۂ عام کی غرض سے ایک عام جلسہ بھی کبھی کبھی طلب فرمالیا کرتے تھے۔ ٭ دَورانِ وعظ میں جس اَمر پر نہایت زور دینا ہوتا تو اُس پر اِن الفاظ سے قسم کھاتے وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ یعنی قسم ہے اُس ذات کی جس کے دست ِقدرت میں میری جان ہے۔ آنحضرت ۖ کا مزاح : آنحضرت ۖ کی مجالس میں گو وقار، سنجیدگی اور متانت کی فضاء ہر وقت قائم رہتی یہاں تک کہ خود صحابہ کرام فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضور ۖ کی صحبت بابرکت میں ایسے بااَدب و باتمکین بیٹھتے کہ گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ ہماری ادنیٰ حرکت سے اُڑجائیں گے۔ مگر پھر بھی آنحضرت ۖ کی خوش طبعی کی جھلک اِن متبرک صحبتوں کو خوشگوار بناتی رہتی کیونکہ آنحضرت ۖ اگر ایک طرف پیغامبر خداوندی کی حیثیت سے احترامِ رسالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے وعظ و تلقین میں مصروف رہتے تو دوسری طرف آپ ۖ صحابہ کے ساتھ ایک بے تکلف دوست اور ایک خوش مزاج ساتھی کی حیثیت سے بھی میل جول رکھتے۔