ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
خسر و پرویز کی ناراضگی : کسریٰ کے دربار میں جب یہ نامہ مبارک پڑھاگیا تو خسر و پرویز سخت غصہ ہوا۔ رسول اللہ ۖ کا اسم ِگرامی اپنے نام سے پہلے دیکھ کر مشتعل ہوگیا اور طیش میں آکر خط پھاڑدیا اور کہا میں سب کچھ سمجھ گیا ہوں۔ اِس نے ہمیں عرب سمجھ رکھا ہے (نعوذباللہ) میرا غلام ہوکر اِس مضمون کا خط لکھنے کی جرأت کی ہے۔ اُس نے یمن کے گورنر باذان کو حکم نامہ لکھوایا کہ دو طاقتور آدمی بھیج کر اِس مدعی نبوت کو گرفتار کرکے ہمارے حضور روانہ کیا جائے اور حضور ۖ کے سفیر حضرت عبد اللہ بن حُذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو دربار سے نکل جانے کا حکم دیا۔ حضرت عبد اللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ اُسی وقت دربار سے سُوئے مدینہ روانہ ہوئے اور جو کچھ دیکھا سنا تھا بیان کردیا۔ نبی کریم ۖ نے فرمایا : ''جس طرح اُس نے میرے خط کو پرزے پرزے کیا ہے اللہ تعالیٰ اُس کی سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے فرمادے گا''۔ کچھ دن بعد یہ بھی ارشاد فرمایا : ''کسریٰ مرگیا اور اب اُس کے بعد نہ ہوگا کسریٰ ،جب قیصر ہلاک ہوگا تو اس کے بعد قیصر نہ ہوگا۔ قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم دونوں سلطنتوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کروگے''۔ کسریٰ کے حکم کے مطابق گورنر یمن باذان نے دو طاقتور فوجی روانہ کیے۔ اُن میں ایک کا نام بابویہ اور دوسرے کا نام خرِ سرو تھا، ایک خط کے ساتھ مدینہ بھیجے۔ یہ دونوں مدینہ پہنچے اور جب آنحضرت ۖ کی خدمت میں وہ خط پیش کرنے آئے تو خوف سے تھر تھر کانپنے لگے۔ حضور ۖ نے جب اُن پر نظر ڈالی تو فرمایا افسوس ہے تمہاری اِس حالت پر (کیونکہ دونوں کی ڈاڑھیاں صاف اور مونچھیں متکبرانہ انداز میں بل دی ہوئی تھیں) تمہیں کس نے یہ صورت بنانے کا حکم دیا ہے؟ عرض کیا ہمارے رب (کسریٰ بادشاہ) نے۔ آپ ۖ نے فرمایا! میرے رب نے مجھے ڈاڑھی بڑھانے اور مونچھیں چھوٹی کرانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے عرض کیا اگر آپ نے کسریٰ کے پاس چلنے سے انکار کیا تو وہ آپ کو اور آپ کی پوری قوم کو ہلاک کردے گا۔ فرمایا اب جائو کل آنا۔ اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ آپ کو مطلع کردیا کہ کسریٰ کو اُس کے بیٹے شیرویہ نے قتل کردیا ہے۔