ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن کے اللہ تعالیٰ ذمہ دار ہیں۔ ایک وہ شخص جو خداکی راہ میں جہاد کے لیے نکلا چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے کہ یا تو اُسے اللہ تعالیٰ موت (شہادت کا درجہ) دے کر جنت میں پہنچا دیںیا اُسے ثواب و مال ِ غنیمت دے کر گھر واپس پہنچادیں۔ دوسرا وہ شخص ہے جو (نماز کے لیے) مسجد جائے، اللہ اُس کے بھی ذمہ دار ہیں۔ تیسرا وہ شخص ہے جو اپنے گھر میں سلام کے ساتھ داخل ہوا یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے۔ ف : اس حدیث پاک میں بتلایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ تین شخصوں کے ذمہ دار ہیں( کس چیز کے ذمہ دار ہیں؟ )اِس بات کے ذمہ دار ہیں کہ وہ انہیں دنیا و آخرت کی آفات و مصیبتوں سے محفوظ رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ پر پہلے شخص کی جو ذمہ داری ہے حدیث پاک میں اُسے تو بیان کردیا گیا کہ یا تو اللہ تعالیٰ اُسے مرتبۂ شہادت عطا فرماکر جنت میں بھیج دیتے ہیں یا اُسے اجر و ثواب اور مال غنیمت عطا فرماکر سلامتی کے ساتھ اس کے گھر بھیج دیتے ہیں۔ دوسرے اور تیسرے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ پر جو ذمہ داری ہے چونکہ وہ ظاہر ہے اِس لیے اُسے بیان کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ وہ ذمہ داری نمازی کے متعلق تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عبادت کے لیے اس کی کوشش اور اس کے ثواب کو ضائع نہ فرمائیں گے، اور گھر داخل ہونے والے کے متعلق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے فتنوں سے محفوظ رکھیں گے۔ حدیث پاک میں تیسرے شخص کے متعلق جو فرمایا گیا ہے کہ تیسرا شخص وہ ہے جو اپنے گھر میں سلام کے ساتھ داخل ہو، اِس کے شارحین حدیث نے کئی مطلب لکھے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ گھر والوں کو سلام کرتا ہوا داخل ہوا۔ دوم یہ کہ سلامتی کے لیے گھر میں داخل ہوا ،سوم یہ کہ فتنوں سے سلامتی کیساتھ اور فتنوں سے سلامتی و حفاظت کی طلب و جستجو میں گھر داخل ہوا۔ اِن تمام صورتوں میں وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ شرور و فتن سے اِس کی حفاظت فرماتے ہیں۔ تین چیزیں جن کا کرنا کسی کے لیے بھی جائز نہیں : عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ ثَلٰث لَّایَحِلُّ لِاَحَدٍ اَنْ یَّفْعَلَھُنَّ لَایَؤُمُّ رَجُل قَوْمًا فَیَخُصَّ نَفْسَہ بِالدُّعَآئِ دُوْنَھُمْ فَاِنْ فَعَلَ فَقَدْ خَانَھُمْ وَلَایَنْظُرُ فِیْ