ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
جناب نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے فرمایا کہ دیکھو یہ میرے ماموں ہیں ایسا کسی کا ماموں ہو تو دکھائے۔یہ تیر اندازی اور نشانے کے ماہر تھے، تو رسول اللہ ۖ نے اِن کو دُعا دی۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ ۖ سے یہ کلمات نہیں سنے جو کلمات آپ نے حضرت سعد کے بارے میں استعمال فرمائے کہ فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔ یہ جملہ جو ہے حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ ۖ کی زبان ِمبارک سے کسی اور کے بارے میں کبھی نہیں سنا کہ آپ نے یہ استعمال فرمایا ہو۔ ماموں کو دُعا : ایک دفعہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن کو دُعا دی اَللّٰھُمَّ اَجِبْ دَعْوَتَہ وَسَدِّدْ سَہْمَہ اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ اِنکی دُعا قبول کر اور اِن کا تیر نشانے پر لگا۔ ایک دفعہ دُعا دی کہ اَللّٰھُمَّ اَجِبْ دَعْوَتَ سَعْدٍ اِذَا دَعَاکَ اَوْکَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ جب بھی یہ دُعا کریں اِن کی دعا قبول فرما، تو اِن کے بارے میں لوگ اور صحابہ کرام جانتے تھے کہ اِنکی دُعا قبول ہوتی ہے تو حضرت ابوہریرہ نے بھی یہی کہا اَلَیْسَ فِیْکُمْ سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ مُجَابُ الدَّعْوَةِ سعد ابن مالک جن کی دُعا اللہ کے یہاں قبول ہوتی ہے کیا وہ نہیں ہیں تم میں (یعنی کوفہ میں) ۔ یہ پہلے اسلام لانے والوں میں تھے : اور حضرت سعد ابن مالک یہ مسلمان ہوئے بہت پہلے، شروع میں اسلام لانے والے حضرات میں ہیں۔ تو ایک رشتہ داری ہوئی اور اسلام شروع میں لائے اور وہ فرماتے ہیں کہ میں اُس وقت اسلام لایا ہوں کہ اُس وقت تک صرف تین مسلمان ہوئے تھے ،تیسرا میں تھا۔ چوتھا آدمی ایک ہفتہ بعد ہوا ہے تو ایک ہفتہ ایسا گزرا ہے کہ میں اسلام کا ایک تہائی تھا۔ حضرت سعد کی مشقتیں اور شرارتی لوگوں کے طعنے : کچھ لوگوں نے باتیں بنائی تھیں۔کچھ شرارتی لوگ تھے انہوں نے کچھ حرکتیں کیں تو اُس کے جواب میں انہوں نے اظہار فرمایا اور فرمایا کہ ہمیں جو مشقت گزری ہے تنگیاں جو گزری ہیں اُن میں یہ حال تھا کہ ہم ورق...........کھاتے تھے۔ درختوں کے پتے کھاتے تھے، اُن پر گزارا کرلیتے تھے اور ہماری اجابت (انسانی فضلہ) جو ہوتی تھی وہ بس مینگنیاں ہوتی تھیں۔ آقائے نامدار ۖ کے جو دس صحابہ ہیں جنہیں عشرہ