ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2006 |
اكستان |
|
(٢) معذور کے لیے جمعہ کی جماعت ختم ہونے کے بعد ظہر کی نماز پڑھنا مستحب ہے اِس سے پہلے مکروہ تنزیہی ہے، البتہ عورتیں ظہر کی نماز اول وقت میں پڑھ سکتی ہیں۔ (٣) معذورین کے لیے جمعہ کے وقت میں ظہر کی نماز جماعت سے پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور ظہر کے لیے اِن کا اذان و اقامت کہنا بھی مکروہ ہے۔ (٤) اذان ِاول کے بعد مسجد نہ جانا اور خرید و فروخت میں یا کھانے پینے میں مشغول ہونا بلکہ کسی اور دینی کام میں مشغول ہونا بھی جائز نہیں۔ البتہ مسجد جاتے ہوئے راستے میں رُکے بغیر آپس میں کچھ خرید و فروخت کی یا چلتے ہوئے کچھ کھایا تو وہ منع نہیں۔ لیکن احتیاط اِسی میں ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔ اذانِ اول کا وقت زوال ہوتے ہی ہے تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے کہ نماز کا وقت شروع ہوگیا ہے اور اِس پر اُمت کا توارُث چلا آیا ہے۔ لہٰذا اذان ِاول کو اِس کے اصل وقت سے مؤخر کرنا جائز نہیں۔ اذان اول کے بعد نماز کی تیاری کرکے مسجد میں پہنچ جائے، بہتر ہے کہ پہلے سے تیاری مکمل ہو۔ (٥) جمعہ کی نماز ہر موسم میں اول وقت ادا کرنا مستحب ہے۔ (٦) خطبہ کے دوران خطیب سامنے کی طرف متوجہ رہے، دائیں بائیں متوجہ نہ ہو۔ (٧) اگر کسی نے جمعہ ہونے سے پہلے ظہر کی نماز پڑھ لی خواہ وہ معذور ہو یا نہ ہو پھر اُس کا اِرادہ ہوا کہ وہ جمعہ کی نماز پڑھ لے اور جمعہ کی طلب میں چلا تو اگر اِس کو امام کے ساتھ جمعہ مل گیا تو وہ جمعہ پڑھ لے اور اِس کی ظہر کی نماز نفل بن جائے گی۔ اور اگر وہ ایسے وقت میں گھر سے نکلا کہ امام جمعہ کی نماز پڑھارہا تھا لیکن اِس کے پہنچنے سے پہلے وہ نماز سے فارغ ہوگیا تو اِس کی پڑھی ہوئی ظہر باطل (یعنی نفل) ہوجائے گی اور اِس کو ظہر کی نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی۔ اور اگر وہ گھر سے اُس وقت نکلا جب امام جمعہ کی نماز سے فارغ ہوچکا تھا تو اِس کی ظہر کی نماز نفل نہیں بنے گی بلکہ قائم رہے گی۔